جواب:
قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
أَتَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَتَنْسَوْنَ أَنفُسَكُمْ وَأَنْـتُمْ تَتْلُونَ الْكِتَابَ أَفَلاَ تَعْقِلُونَO
کیا تم دوسرے لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے ہو اور اپنے آپ کو بھول جاتے ہو حالانکہ تم (اللہ کی) کتاب (بھی) پڑھتے ہو، تو کیا تم نہیں سوچتے؟
البقرة، 2: 44
اور ایک مقام پر فرمایا:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا لِمَ تَقُولُونَ مَا لَا تَفْعَلُونَO كَبُرَ مَقْتًا عِندَ اللَّهِ أَن تَقُولُوا مَا لَا تَفْعَلُونَO
اے ایمان والو! تم وہ باتیں کیوں کہتے ہو جو تم کرتے نہیں ہو۔ اللہ کے نزدیک بہت سخت ناپسندیدہ بات یہ ہے کہ تم وہ بات کہو جو خود نہیں کرتے۔
الصَّفّ، 61: 2-3
مذکورہ بالا آیاتِ مبارکہ سے واضح ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس عمل کو سخت ناپسند فرمایا ہے کہ کوئی شخص دوسروں کو نیکی و بھلائی کا حکم دے لیکن خود اس پر عمل نہ کرے۔ مذکورہ شخص کو آگاہ کرنا چاہیے اور اس کے گناہوں کی تشہیر کرنے کی بجائے اس کی اصلاح کی کوشش کرنی چاہیے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔