دوسروں کو نیکی کا حکم دینے اور خود عمل نہ کرنے والے شخص کے بارے میں‌ کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:4181
کیا حکم شرعی ہے اس شخص کے بارے میں جو انٹرنیٹ سوشل میڈیا پر دوسروں کو قرآن و حدیث سے نصیحتیں کرے، عاشق رسول صل اللہ علیہ وآلہ وسلم بنے، بدمذھبوں کا مخالف بنے، دین دار نظر آئے۔ لیکن اسکے پاس کوئی باضابطہ دینی تعلیم نہ ہو، بےنمازی، بےعمل ھو، درپردہ خواتین کو دعوت گناہ دے، زانی، شرابی، نشئی ہو۔ شرعی حدود کو توڑنا اور کبیرہ کو ہلکا جاننے والا ھو۔ بنا سوچے سمجھے اپنی خرافات کو ہر دلیل شرعی پر فوقیت دے۔

  • سائل: جمشید شیروانیمقام: کویت
  • تاریخ اشاعت: 30 نومبر -0001ء

زمرہ: متفرق مسائل

جواب:

قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

أَتَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَتَنْسَوْنَ أَنفُسَكُمْ وَأَنْـتُمْ تَتْلُونَ الْكِتَابَ أَفَلاَ تَعْقِلُونَO

کیا تم دوسرے لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے ہو اور اپنے آپ کو بھول جاتے ہو حالانکہ تم (اللہ کی) کتاب (بھی) پڑھتے ہو، تو کیا تم نہیں سوچتے؟

البقرة، 2: 44

اور ایک مقام پر فرمایا:

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا لِمَ تَقُولُونَ مَا لَا تَفْعَلُونَO كَبُرَ مَقْتًا عِندَ اللَّهِ أَن تَقُولُوا مَا لَا تَفْعَلُونَO

اے ایمان والو! تم وہ باتیں کیوں کہتے ہو جو تم کرتے نہیں ہو۔ اللہ کے نزدیک بہت سخت ناپسندیدہ بات یہ ہے کہ تم وہ بات کہو جو خود نہیں کرتے۔

الصَّفّ، 61: 2-3

مذکورہ بالا آیاتِ مبارکہ سے واضح ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس عمل کو سخت ناپسند فرمایا ہے کہ کوئی شخص دوسروں کو نیکی و بھلائی کا حکم دے لیکن خود اس پر عمل نہ کرے۔ مذکورہ شخص کو آگاہ کرنا چاہیے اور اس کے گناہوں کی تشہیر کرنے کی بجائے اس کی اصلاح کی کوشش کرنی چاہیے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری