روزے کی حالت میں مباشرت سے روزے کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:3993
السلام علیکم! اگر زید روزے کے دوران جان بوجھ کر شہوت کے ساتھ منی نکالتا ہے تو کیا اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا؟

  • سائل: عبدالرحمانمقام: نامعلوم
  • تاریخ اشاعت: 17 ستمبر 2016ء

زمرہ: روزہ  |  روزہ کی قضاء اور کفارہ

جواب:

روزے کی حالت میں اگر کوئی شخص کامل مباشرت کرتا ہے تو اس پر قضاء اور کفارہ دونوں لازم ہیں، اس کے برعکس اگر شہوت کامل طور پر پوری نہیں کی تو صرف قضاء لازم ہوگی کفارہ نہیں۔ عبدالرحمان الجزیزی اپنی شہرہ آفاق کتاب ’الفقہ علیٰ مذاہب الاربعہ‘ میں اس کی وضاحت میں فقہائے احناف کا مؤقف بیان کرتے ہوئے رقم طراز ہیں:

ومما يوجب الجماع في القبل او الدبر عمداً: وهو يوجب الکفارة علیٰ الفاعل و لامفعول به، بالشروط المتقدمة ويزاد عليها ان يکون المفعول به آدمياً حياً يشتهی، وتجب الکفارة بمجرد لقاء الختانين و ان لم ينزل، و اذا مکنت المراة صغيراً او مجنوناً من نفسها فعليها الکفارة بالاتفاق. اما اذا تلذذت امراة بامراة مثلها بالمساحقة المعرفة او نزلت فان عليها القضاء دون الکفارة او اما وطء البهيمة والميت و الصغيرة التی لاتشتهی فانه لايوجب الکفارة و يوجب القضاء بالانزال.

جان بوجھ کر قُبل یا دُبر میں جماع کا حکم: اس سے فاعل اور مفعول پر کفارہ واجب ہوتا ہے، مذکورہ شرائط کے علاوہ اس کی مزید شرائط یہ ہیں کہ مفعول کوئی زندہ انسان ہو اور اس پر نفسانی خواہشات کا ہیجان ہو سکتا ہو۔ انزال ہو یا نہ ہو، شرمگاہوں کے مل جانے پر  کفارہ واجب ہو جاتا ہے۔ عورت چھوٹی عمر کی ہو یا پاگل ہو لیکن اپنے نفس پر دوسرے کو اختیار دے دے تو اس پر بالاتفاق کفارہ واجب ہے۔ اگر کوئی عورت دوسری عورت سے لذت حاصل کرے، جیسے عورت کا عورت کے ساتھ جنسی حرکات کرنا تو اس سے صرف قضا واجب ہوگی، کفارہ نہیں۔ اسی طرح کسی جانور یا مردے یا چھوٹی عمر کی لڑکی جو شہوت انگیز نہ ہو، سے مباشرت کرنے سے کفارہ واجب نہیں ہوگا، اگر انزال ہوا تو قضاء واجب ہوگی۔

الجزيري، عبدالرحمٰن، الفقه علیٰ مذاهب الاربعة، 1: 560، دار احياء التراث العربي، بيروت، لبنان

مزید فرماتے ہیں:

و هو ما اذا قضی شهوة الفرج غيرکاملة: ما اذا امنی بوطء ميتة او بهيمة او صغيرة لاتشتهی او امنی بفخذ او بطن او عبث بالکف او وطئت المراة و هی نائمة او قطرت فی فرجها دهناً و نحوه فانه يجب في کل هذا القضاء دون الکفارة.

اور جب اس نے کامل طور پر شرمگاہ میں شہوت نہیں کی یعنی وہ کسی بےجان شخص (مردے) یا جانور یا کم عمر غیرمتشہاۃ (جس کو ابھی شہوت نہ آتی ہو) لڑکی سے شہوت اندوز ہوا اور اسے انزال بھی ہو گیا، یا پھر ران یا پیٹ پر مسل کر انزال کیا یا مشت زنی کی یا سوئی ہوئی عورت سے مباشرت کی یا اپنی شرمگاہ میں تیل ڈالا تو ان سب صورتوں میں قضاء لازم ہوگی کفارہ نہیں۔

الجزيري، عبدالرحمٰن، الفقه علیٰ مذاهب الاربعة، 1: 566، دار احياء التراث العربي، بيروت، لبنان

مذکورہ بالا تصریحات کی رو سے اگر زید نے کامل مباشرت کی ہے تو فاعل اور مفعول دونوں پر قضاء و کفارہ لازم ہے، اور اگر شہوت کامل طور پر پوری نہیں کی تو صرف قضاء لازم ہے کفارہ نہیں۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری