جواب:
فقہائے احناف کے نزدیک ہر وہ چیز جس سے نفع اٹھایا جائے اس کی تجارت جائز ہے۔ سکھائے ہوئے کتوں اور دوائیں بنانے کے لیے سانپوں کی تجارت جائز ہے۔ اسی طرح بلی اور وحشی درندوں، پرندوں کی خرید و فروخت درست ہے۔
ہماری تحقیق کے مطابق جن روایات میں کتا پالنے یا رکھنے کی ممانعت کی گئی ہے ان سے مراد ذاتی اور خانگی رعب و داب کے لیے پالا گیا کتا ہے۔ اسی طرح دھونس جمانے، راہ چلتے لوگوں کو ایذا پہنچانے، لڑانے، شرطیں لگانے اور جوا کھیلنے کے لیے کتا پالنا جائز نہیں۔ اگر اس طرح کے برے مقاصد نہ ہوں تو کتا، بلی، چرند پرند، درند وغیرہ حفاظت یا شکار کیلئے رکھنا اور پالنا بھی جائز اور ان کی خرید وفروخت بھی جائز ہے۔ مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:
کتوں اور بلیوں کے کاروبار کا کیا حکم ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔