جواب:
رمل ایسا علم جس میں خطوط اور نقطوں کی اشکال بنا کر آئندہ پیش آنے والے حالات و واقعات کے متعلق خیال آرائی کی جاتی ہے۔ اس کے ماہرین انسان کے ماضی، حال اور مستقبل کے متعلق خبریں دینے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ شرع میں ایسے علوم کا دعویٰ کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کی گئی ہے۔ زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ:
صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلاةَ الصُّبْحِ بِالْحُدَيْبِيَةِ إِثْرِ سَمَاءٍ كَانَتْ مِنَ اللَّيْلِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ أَقْبَلَ عَلَى النَّاسِ فَقَالَ: هَلْ تَدْرُونَ مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ؟ قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: أَصْبَحَ مِنْ عِبَادِي مُؤْمِنٌ بِي وَكَافِرٌ فَأَمَّا مَنْ قَالَ مُطِرْنَا بِفَضْلِ اللَّهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَذَلِكَ مُؤْمِنٌ بِي كَافِرٌ بِالْكَوْكَبِ، وَأَمَّا مَنْ قَالَ مُطِرْنَا بِنَوْءِ كَذَا وَكَذَا فَذَلِكَ كَافِرٌ بِي مُؤْمِنٌ بِالْكَوْكَبِ.
رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حدیبیہ میں ہمیں صلاۃِ فجر بارش کے بعد پڑھا ئی جو رات میں ہوئی تھی تو جب آپ فارغ ہوگئے اور لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے توفرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ تمہارے رب نے کیا کہا؟ لوگوں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جا نتے ہیں۔ آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اس نے کہا: میرے بندوں میں سے کچھ نے آج مومن ہو کر صبح کی اور کچھ نے کافر ہو کر۔ جس نے یہ کہا کہ بارش اللہ کے فضل اور اس کی رحمت سے ہوئی وہ میرے اوپر ایمان رکھنے والا ہوا اور ستا روں کا منکر ہوا اور جس نے کہا کہ ہم فلاں اور فلاں نچھتر کے سبب بر سائے گئے تو وہ میرا منکر ہوا اور ستاروں پر یقین کرنے والا ہوا۔
ایسے علوم سیکھنے سے بہتر ہے کہ قرآن و حدیث کا علم حاصل کیا جائے۔ جواب کی مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔