جواب:
مقتدی کے لیے امام کی اقتداء میں نماز ادا کرتے ہوئے سورہ فاتحہ یا قرآن مجید کی سورت و آیت پڑھنے کی بجائے خاموش رہنے کا حکم ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا حکم، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت اور صحابہ کرام و آئمہ کبار کا معمول ہے۔ سیدنا جابر بن عبداللہ ضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
من صلیٰ خلف الامام فان قراة الامام له قراة
جو شخص امام کے پیچھے نماز ادا کر تو امام کا پڑھنا ہی اس کا پڑھنا ہے۔
حضرت نافع رضی اللہ عنہ نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سوال کیا:
هَلْ يَقْرَأُ أَحَدٌ خَلْفَ الْإِمَامِ؟ قَالَ: إِذَا صَلَّی أَحَدُکُمْ خَلْفَ الْإِمَامِ فَحَسْبُهُ قِرَائَةُ الْإِمَامِ وَإِذَا صَلَّی وَحْدَهُ فَلْيَقْرَأْ. قَالَ وَکَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ لَا يَقْرَأُ خَلْفَ الْإِمَامِ.
کیا امام کے پیچھے سورہ فاتحہ پڑھی جائے گی؟ تو آپ نے جواب دیا:جب تم میں سے کوئی امام کے پیچھے نماز ادا کرے تو امام کی قرات ہی اس کے لیے کافی ہے، اور جو اکیلے نماز ادا کرے تو اسے چاہیے کہ وہ پڑھے۔ حضرت نافع رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عمر امام کی اقتداء میں نماز ادا کرتے ہوئے قرات نہیں کرتے تھے۔ اس کی مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:
نماز میں امام کے پیچھے قرأت کرنے کا کیا حکم ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔