جواب:
مرد ہو یا عورت جو کوئی بھی اذان سنے تو اسے اذان کا جواب دینے کا حکم ہے۔ سننے والا بھی وہی الفاظ کہے جو مؤذن کہتا ہے۔
حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
إِذَا سَمِعْتُمُ النِّدَاءَ، فَقُوْلُوْا مِثْلَ مَا يَقُوْلُ الْمُؤَذِّنُ.
بخاری، الصحيح، کتاب الاذان، باب ما يقول اذا سمع المنادی، 1 : 221، رقم : 586
’’جب تم اذان سنو، تو اُسی طرح کہو جس طرح مؤذن کہہ رہا ہو۔‘‘
لیکن جب مؤذن حَیَّ عَلَی الصَّلٰوة اور حَیَّ عَلَی الْفَلَاح کہے تو سننے والے کو یہی الفاظ نہیں بلکہ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاﷲِ کہنا چاہیے جیسا کہ حدیث مبارکہ سے ثابت ہے :
قَالَ يَحيی : وَحَدَّثَنِي بَعْضُ إِخْوَانِنَا : أَنَّهُ قَالَ : لَمَّا قَالَ حَيَّ عَلَی الصَّلاةِ، قَالَ : لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّهَ اِلاَّ بِاﷲِ، وَقَالَ : هٰکَذَا سَمِعْنَا نَبِيَّکُمْ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ.
بخاری، الصحيح، کتاب الأذان، باب ما يقول اذا سمع المنادي، 1 : 222، رقم : 588
’’حضرت یحییٰ کا بیان ہے کہ مجھ سے میرے بعض بھائیوں نے بیان کیا کہ مؤذن نے جب حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃ کہا تو حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاﷲِ پڑھا اور کہا : میں نے تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اسی طرح کہتے ہوئے سنا ہے۔‘‘
اسی طرح فجر کی اذان میں جب مؤذن اَلصَّلٰوةُ خَيْرٌ مِّنَ النَّوْمِ کہے تو سامع کو قَدْ صَدَقْتَ وَبَرَرْتَ کہنا چاہیے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔