لیلۃ القدر کو دیگر راتوں پر کیا فضیلت حاصل ہے؟


سوال نمبر:647
لیلۃ القدر کو دیگر راتوں پر کیا فضیلت حاصل ہے؟

  • تاریخ اشاعت: 14 فروری 2011ء

زمرہ: عبادات

جواب:

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں لیلۃ القدر کی فضیلت کے بیان میں پوری سورت نازل فرمائی۔ ارشاد ہوتا ہے:

إِنَّا أَنزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِo وَمَا أَدْرَاكَ مَا لَيْلَةُ الْقَدْرِo لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ أَلْفِ شَهْرٍo تَنَزَّلُ الْمَلَائِكَةُ وَالرُّوحُ فِيهَا بِإِذْنِ رَبِّهِم مِّن كُلِّ أَمْرٍo سَلَامٌ هِيَ حَتَّى مَطْلَعِ الْفَجْرِo

القدر، 97: 1- 5

’’بے شک ہم نے اس (قرآن) کو شبِ قدر میں اتارا ہے۔ اور آپ کیا سمجھے ہیں (کہ) شبِ قدر کیا ہے؟ شبِ قدر (فضیلت و برکت اور اَجر و ثواب میں) ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس (رات) میں فرشتے اور روح الامین (جبرائیل) اپنے رب کے حکم سے (خیر و برکت کے) ہر امر کے ساتھ اترتے ہیں۔ یہ (رات) طلوعِ فجر تک (سراسر) سلامتی ہے۔‘‘

لیلۃ القدر کی فضیلت میں کتبِ حدیث بہت سی روایات مذکور ہیں۔ ذیل میں چند ایک احادیث کا تذکرہ کیا جاتا ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

مَنْ قَامَ لَيْلَةَ الْقَدْرِ يْمَانًا وَّاحْتِسَاباً غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ.

بخاری، الصحيح، کتاب صلاة التراويح، باب فضل ليلة القدر، 2: 709، رقم: 1910

’’جو شخص لیلۃ القدر میں حالتِ ایمان اور ثواب کی نیت سے قیام کرتا ہے، اُس کے سابقہ گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں۔‘‘

مندرجہ بالا ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں جہاں لیلۃ القدر کی ساعتوں میں ذکر و فکر اور طاعت و عبادت کی تلقین کی گئی ہے وہاں اس بات کی طرف بھی متوجہ کیا گیا ہے کہ عبادت سے محض اللہ تعالیٰ کی خوشنودی مقصود ہو، دکھاوا اور ریا کاری نہ ہو پھر یہ کہ آئندہ برائی نہ کرنے کا عہد کرے۔ اس شان سے عبادت کرنے والے بندے کے لئے یہ رات مژدۂ مغفرت بن کر آتی ہے۔ لیکن وہ شخص محروم رہ جاتا ہے جو اس رات کو پائے مگر عبادت نہ کرسکے۔

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رمضان المبارک کی آمد پر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

’’یہ ماہ جو تم پر آیا ہے، اس میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے۔ جو شخص اس رات سے محروم رہ گیا، گویا وہ ساری خیر سے محروم رہا۔ اور اس رات کی بھلائی سے وہی شخص محروم رہ سکتا ہے جو واقعتاً محروم ہو۔‘‘

ابن ماجه، السنن، کتاب الصيام، باب ما جاء فی فضل شهر رمضان، 2: 309، رقم: 1644

ایسے شخص کی محرومی میں واقعتا کیا شک ہو سکتا ہے جو اتنی بڑی نعمت کو غفلت کی وجہ سے گنوا دے۔ جب انسان معمولی معمولی باتوں کے لئے کتنی راتیں جاگ کر گزار لیتا ہے تو اَسّی (80) سال کی عبادت سے افضل بابرکت رات کے لئے جاگنا کوئی زیادہ مشکل کام تو نہیں!

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لیلۃ القدر کی فضیلت بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:

’’شب قدر کو جبرائیل امین فرشتوں کے جھرمٹ میں زمین پر اتر آتے ہیں۔ وہ ہر اُس شخص کے لئے دعائے مغفرت کرتے ہیں جو کھڑے بیٹھے (کسی حال میں) اللہ کو یاد کر رہا ہو۔‘‘

بيهقی، شعب الإيمان، 3: 343، رقم: 3717

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔