جواب:
موزوں پر مسح کرنا جائز امر ہے اور شریعتِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں اس چیز کی اجازت دی گئی ہے کہ سفر و حضر میں موزوں پر مسح کر سکتے ہیں یہ حکم دراصل ایک رخصت ہے جو شارع علیہ السلام نے مکلف کو عطا کر رکھی ہے۔
موزوں پر مسح اس وقت واجب ہو جاتا ہے جب موزے اتارنے اور پاؤں دھونے میں نماز کے قضاء ہونے کا اندیشہ ہو۔ اگر اتنا پانی نہ ہو جس سے پاؤں دھوئے جا سکیں تو واجب ہے کہ موزوں پر مسح کیا جائے، ان صورتوں کے علاوہ موزوں پر مسح کرنا محض رخصت یا امرِ جائز ہے بہرحال پاؤں کا دھونا مسح کرنے سے افضل ہے۔
موزوں پر مسح ان صورتوں میں فرض ہو جاتا ہے مثلاً وقوفِ (عرفہ) یعنی حج کے موقع پر قلتِ وقت کے باعث عرفات میں ٹھہرنے کا فریضہ ادا نہ ہونے کا اندیشہ ہو تو ایسے میں واجب ہے کہ موزہ نہ اتارا جائے بلکہ اسی پر مسح کیا جائے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔