کیا ضمانت پر بینک سے قرضہ لینا جائز ہے؟


سوال نمبر:3678

السلام علیکم مفتی صاحب! میں گھر لینے کے لیے بنک سے قرضہ لینا چاہتا ہوں۔ ان میں سے کچھ بنک اسلامک بنکنک کے ذریعے قرضہ دیتے ہیں، وہ اس صورت میں آپ کو گھر خرید کر دے دیتے ہیں اور اس پر ایک قسط بنا دیتے ہیں جو کہ آپ نے ماہانہ بنیاد پر ادا کرنی ہوتی ہے۔ بنک کی اس پر کچھ شرائط ہوئی ہیں کہ آپ کی ماہانہ تنخواہ تقریباً 50ہزار روپے ہوئے تو پھر وہ اس صورت میں آپ کو 10 لاکھ سے لے کر 15 لاکھ روپیہ قرض دے گا۔

ان میں کچھ بنک ایسے ہیں جو کہ آپ کو شرح سود پر قرض دیتے ہیں اور بطور امانت آپ کی زمین کے کاغذات اپنے پاس رکھ لیتے ہیں۔ اس صورت میں بنک جو زمین اپنے پاس رکھتے ہیں اس کی اصل قیمت کا 60 سے 70 فیصد قرض دیتے ہیں۔

میری تنخواہ 25 ہزار روپے ہے جس کی وجہ سے میں اسلامک بینکنگ کے ذریعے اپنا گھر نہیں خرید سکتا۔ میری گاؤں میں اپنی زمین ہے جس کے کاغذات میں بینک کے پاس رکھوا کر اپنا گھر خرید سکتا ہوں۔

مہربانی فرما کر اسلامی اصولوں کے مطابق راہنمائی فرما دیں کہ کیا دوسرا طریق کار جائز ہیں کہ نہیں۔

  • سائل: رضوانمقام: مانسہراہ
  • تاریخ اشاعت: 01 جولائی 2015ء

زمرہ: سود

جواب:

سود پر قرض لینا یا دینا، خواہ کسی ضمانت کے ساتھ ہو یا اس کے بغیر، کسی بھی صورت میں جائز نہیں۔ اگر بینک قسطوں پر مکان دے یا اضافے کے مطالبے کے بغیر قرض دے اور ضمانت کے طور پر زمین کے کاغذات اپنے پاس رکھے تو جائز ہے۔ اس کی مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:

کیا قسطوں پر مکان اور قرض‌ لینا ایک جیسا ہے؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری