جواب:
مذکورہ مؤذن کی آذان سے نمازیوں کی نماز پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ ان کی نماز ہو جائے گی۔ لیکن یہ عمل اچھا نہیں ہے۔ اس مؤذن کو سوچنا چاہیے کہ واقعی اس کے گھر میں کوئی ایسی خرابی ہے تو اس کو دور کیا جانا ضروری ہے۔ اسے بیوی کو سمجھانا چاہیے کہ اس کی حرکات اس کے شوہر کی ناموس اور احکامِ شرعیت کی خلاف ورزی ہیں۔ اگر وہ باز آجائے تو درست ورنہ اسے ایک رجعی طلاق دے کر سدھرنے کا موقع دے۔ اگر اس کے بعد بھی باز نہیں آتی تو عدت کے بعد نکاح ختم ہوجائے گا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔