طلاقِ‌ ثلاثہ کے بعد رجوع کرنے والے شخص سے قطع تعلقی کا کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:4354
السلام علیکم! کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اور مفتیانِ عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے ایک عزیز نے اپنی بیوی کو ایک ساتھ تین طلاقیں دیں اور پھر غیر مقلدین کے کہنے پر وہ بغیر حلالہ کے اپنی بیوی واپس لے آیا۔۔ اور ہم اہلِ سنت و الجماعت سے تعلق رکھنےکی بناء پر یہ سمجھتے ہیں کہ یہ حرام ہے لیکن اب چند چیزیں طلب ِحل ہیں۔ (1) کیا ہم ان کے ساتھ قطعِ تعلق کر لیں؟ (2) اگر قطعِ تعلق کرتے ہیں تو کس بنیاد پراور کیا صورت ہونی چاہیے؟ (3)ایک بندہ اعتراض کر رہا ہےکہ مطلقہ کی اولاد ابھی چھوٹی ہے اس لیے انسانی ہمدردی کا تقاضا ہے کہ ا س سے قطع تعلق نہیں کیا جائے گا کیونکہ معاشرے میں اس سے بھی بڑے بڑے گناہ ہو رہے ہیں لیکن ان کی وجہ سےکوئی قطع تعلق نہیں کرتا۔ اب اس بندہ کے لیے ہمارا کیا جواب ہونا چاہئے؟ لہذا براہ کرم جواب مفصل اور مدلل تحریر فرما کر جلدی ارسال کیجیے گا۔۔۔۔ جزاکم اللہ خیرا

  • سائل: حبیب الرحمٰن وزیرمقام: لاہور کینٹ، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 14 ستمبر 2017ء

زمرہ: معاشرت  |  طلاق

جواب:

اگر اس شخص نے کسی مفتی یا ماہر عالم دین سے فتویٰ لے کر اس کے کہنے پر رجوع کیا ہے تو وہ حق رکھتا ہے کہ اپنی بیوی کے ساتھ زندگی بسر کر سکے‘ ہم کبھی بھی اس کے ساتھ قطع تعلقی کا مشورہ نہیں‌ دیں گے۔ طلاق کے معاملے میں بعض اوقات گنجائش ہوتی ہے لیکن کسی پڑھے لکھے عالم دین کے سامنے مسئلہ نہ رکھنے کی وجہ سے معاملہ خراب ہو جاتا ہے۔ اس مسئلہ پر فتویٰ آ جانے کے بعد قطع تعلق کرنا درست نہیں‌ ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری