کیا خواتین ایامِ مخصوصہ میں‌ متبرک اشیاء کو چھو سکتی ہیں؟


سوال نمبر:3567

السلام علیکم! دوران حیض عورتوں پر کون سے امور کرنا حرام منع ہیں؟

کیا حالت حیض میں زیارت قبور، تبرکات جیسے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے موئے مبارک کی زیارت کرنا درست ہے؟ قرآن کے علاوہ کسی متبرک شے کو چھونا/چومنا جیسے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیالے کا ٹکڑے کا کیا حکم ہے؟

اگر آپ کے پاس وقت ہے تو تفصیل سوال مندرجہ ذیل ہے۔

یہ سوال اس لیے پیدا ہوا کیونکہ ہمارے گاؤں میں تبرکات کی زیارت کا پروگرام رکھا گیا تھا، جس میں خواجہ غریب نواز، غوث پاک اور دیگر اولیاء کے مزار کی چادر شریف،حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مزار مبارک کی مٹی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیالہ مبارک کا ٹکڑا الحمدللہ ہمیں چومنے کا موکا ملا، ایسی کم و بیش 30 تبرکات لائے گئے تھے۔

یہ پرگرام صرف ایک دن کا تھا اب چند عورتیں اُن تبرکات کی زیارت کے لئے نہیں گئیں کیونکہ اُن کے حیض چل رہے تھے۔ لیکین کچھ عورتیں حالت حیض میں بھی تبرکات کی زیارت اور درگاہ میں گئیں اور پیالے کو بھی چوما۔ اب جو عورتیں حالت حیض میں گئیں اُن کا کہنا ہے کہ ایسا موقعہ شاید زندگی میں دوبارہ نصیب نہ ہو اس لیے وہ گئیں۔ تو کیا انھوں نے صحیح کیا؟

  • سائل: محمد واجدمقام: بون، ہندوستان
  • تاریخ اشاعت: 08 اپریل 2015ء

زمرہ: نفاس  |  حیض

جواب:

دوران حیض خواتین کے لیے مذکورہ بالا تبرکات کی زیارت کرنے، چھونے اور چومنے کی ممانعت نہیں ہے۔ جو خواتین ان تبرکات کی زیارت کے لیے گئیں وہ انہوں نے عقیدت و محبت کا اظہار کیا، اور جو نہیں گئیں انکے پیش نظر بھی ادب و احترام تھا، اس لیے دونوں پر کوئی گناہ نہیں۔ کیونکہ دوران حیض قرآن مجید کے علاوہ اور دوسرے اذکار مثلاً کلمہ طیبہ، دورودِ پاک اور استغفار کو پڑھنا اور چھونا بلا کراہت جائز ہیں، ان کو وضو یا کلی کر کے پڑھا جاسکتا ہے۔

حائضہ کے لیے ممنوعہ امور کے بارے میں جاننے کے لیے ملاحظہ کیجیے:

دورانِ حیض خواتین کے ممنوع امور کونسے ہیں؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری