جواب:
شریعت اسلامی میں سلام سے مراد وہ کلمات ہیں جو دو مسلمان ملاقات کے وقت کہتے ہیں ۔ایک شخص السلام علیکم اور دوسرا وعلیکم السلام کہتاہے۔ یعنی پہلا شخص کہتا ہے آپ پر سلامتی ہو اور دوسرا جواب میں کہتا ہے آپ پر بھی سلامتی ہو۔ زمانہٴ اسلام سے پہلے، عرب کے لوگ سلام کرنے کے لیے مختلف الفاظ استعمال کرتے تھے۔ کچھ لوگ ”حیاک اللہ“ کہتے، کچھ ”انعم صباحا“ کہتے، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ الفاظ ختم کروادیے اور السلام علیکم کے الفاظ جاری فرمائے۔
چوں کہ السلام علیکم کہنا اسلام کا شعار اور علامت ہے، اس لیے کافر (یہودی، عیسائی یا مشرک وغیرہ) کو ملتے وقت السلام علیکم نہیں کہیں گے، بلکہ ”اَلسَّلامُ عَلیٰ من اتّبَعَ الْھُدَیٰ“ کہیں گے جس کا مطلب ہے کہ اس شخص پر سلامتی ہو جو ہدایت کی پیروی کرے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کفار سے خط و کتابت کے وقت اسی انداز میں سلام لکھواتے تھے۔ یا آپ صرف ’’سلام‘‘ کہہ دیں، تاہم اگر وہ آپ کو پہلے سلام کہیں تو جواب میں صرف ’’وعلیکم‘‘ کہیں۔ وہ آپ کے استاد ہیں اس لیے آپ کا فریضہ ہے کہ آپ پہل کریں۔ ان کا ادب و احترام بالکل اسی طرح کریں جس طرح باقی اساتذہ کا کرتے ہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔