جواب:
ایسی کوئی بات نہیں ہے، آپ اپنے عقیدہ کے مطابق رہیں اور وہ اپنے عقیدہ کے مطابق رہے، بول چال رکھیں۔ لیکن اپنے عقیدے کی حفاظت کریں، قرآن وحدیث کا مطالعہ کریں، عقیدہ کے حوالے سے اس کی باتوں میں نہ آئیں۔ آپ کا عقیدہ پختہ ہونا چاہیے، اگر وہ آپ سے ایسی کوئی بات کرے یعنی اپنے عقیدہ کے طرف بلائے تو پھر آپ اس سے معذرت کر لیں۔ لیکن اگر وہ آپ کو ایسی دعوت نہیں دیتی تو اس سے بول چال رکھیں، منع نہیں ہے۔ ہاں اگر وہ آپ کے عقیدے کے خلاف کھل کر بولتی ہے تو پھر آپ اس سے بچ کہ رہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔