کیا شک کی بنیاد پر طلاق واقع ہو جاتی ہے؟


سوال نمبر:2987
السلام علیکم مفتی صاحب میرا سوال یہ ہے اگر کوئی آدمی کو 10 سال بعد یاد آجائے اور وہ لفظی یہ ہے سارہ کے سوا جس لڑکی سے میرا نکاح ہوں اس پر طلاق ہوں پھر بولا 3 دفع طلاق ہو پھر بولا بار بار طلاق ہوں یہ سب ایک ہی سانس سے بولا مگر یہ تو یاد ہے اس کے ساتھ ساتھ یہ شک بھی آتا ہے شاید یہ بھی کہا ہوں جتنے عورتیں ہیں سب پر طلاق ہوں اور کبھی یہ شک آتا ہے جتنے عورتوں سے میرا نکاح ہوں اس پر طلاق ہوں اور 3 3 دفع طلاق ہوں اور کبھی یہ شک آتا ہے میں کبھی کسی لڑکی سے نکاح نہیں کروں گا مگر ان تینوں باتوں میں ایک پر بھی یقین غالب نہیں ہوتا کیا یہ آدمی زندگی میں کبھی کسی لڑکی سے نکاح کر سکتا ہے یا نہیں، اگر کر سکتا ہے تو کس طریقے کرے۔

  • سائل: فرید شاہمقام: پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 03 جنوری 2014ء

زمرہ: طلاق مغلظہ(ثلاثہ)  |  طلاق

جواب:

اگر تو اس شخص کا دماغ خراب ہے اور جو منہ میں آیا بول دیا پھر تو اس پر اعتبار نہیں کیا جائے گا، اگر ایسی کوئی بات نہیں ہے تو پھر سارہ کے سوا ہر ایک عورت کے بارے میں یہ الفاظ بولے ہیں تو طلاق۔ سب کو طلاق ہو جائے گی۔ جس سے بھی نکاح کرے گا طلاق واقع ہو جائے گی۔ شک والے الفاظ سے پہلے پہلے ہی اس نے ایسے الفاظ بول دیئے ہیں جن سے نکاح کرے گا تو طلاق ہوتی رہے گی۔

اگر اس نے ہر ایک عورت کے لیے یہ شرط لگائی کہ جتنی عورتیں ہیں سب پر طلاق یا جتنی عورتوں سے میرا نکاح ہو ان پر تین تین طلاق تو پھر اس کے ساتھ کسی عورت کا بھی نکاح باقی نہیں رہے گا۔ جس کے ساتھ بھی نکاح کرے گا تین طلاقیں واقع ہو جائیں گی پھر دوبارہ رجوع بھی نہیں ہو سکے گا۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی