کیا طلاق مغلظہ کے بعد میاں بیوی ایک دوسرے سے رابطہ رکھ سکتے ہیں؟


سوال نمبر:4206
السلام علیکم ورحمۃ اللہ! جناب میری بیوی پچھلے دو سال سے بنا میری اجازت کے گھر چھوڑ کر دبئی اپنے والدین کے پاس جاکر بیٹھی رہی اور جاتے وقت میں نے اس کو قران پاک کا واسطہ بھی دیا کہ ایسے نا جاو جس میں میری اجازت شامل نہیں ہے اور میری والدہ کی اجازت بھی شامل نہیں ہے جس سے گھریلو تنازعات بڑھینگے مگر وہ قران پاک کے واسطے سے بھی نہیں رکی اور مجھے کہہ کر گئی کے ایک ہفتہ میں واپس آجاؤنگی مگر مسلسل دو سال اس نے دبئی میں گزار دیئے اور میں ایک شادی شدہ شخص ہوتے ہوئے دو سال اپنی بیوی کے بناہ رہا اور دو سال سے ہمارے درمیان میاں بیوی والے تعلقات بھی قائم نا ہوئے.....کیونکہ وہ دبئی میں اپنے والدین کے گھر رہی اور میں پاکستان میں اپنے گھر اس کا انتظار کرتا رہا اس کی منت کرتا رہا مگر وہ ہر بار بہانے بازی کرتی رہی میں اس کے سامنے رویا ہاتھ جوڑے کہ گھر اس طرح برباد ہوجائے گا اپنا گھر خراب نا کرو مگر وہ نہیں مانی اور مسلسل میری نافرمانی کرتی رہی اور واپس نہیں آئی...اس کے بعد میں نے اس کو ایک ہفتہ کا ٹائم دیا کہ آجاؤ گھر واپس ورنہ میں طلاق دیدونگا مجبور ہوکر جو کہ میں نہیں کرنا چاہ رہا... میں نے اس کو کہا کہ میں ایک ہفتہ بعد ایک طلاق تم کو دیدوں گا...مگر اس بات کا اس پر اثر نہیں ہوا اور اس نے میری بات نہیں مانی...اور میں نے اس کو پھر ایک ساتھ تین طلاقیں لکھ کر دستخط کرکے اس کو بھیجوادیں....جو اس نے وصول بھی کرلی.. میں نے ایس ایم ایس پر بھی اس کو طلاق لکھ کر تین بار دیدی ہوش و حواس میں...اور میں خود بھی مانتا ہوں کہ میں اس کو طلاق دے چکا ہوں پورے تین بار.....مگر وہ کہتی ہے کہ طلاق نہیں ہوئی جب کہ میں بار بار اس کو کہہ رہا ہوں کہ میں تم کو طلاق دے چکا ہوں طلاق دے چکا ہوں طلاق دے چکا ہوں...مگر وہ مسلسل کہہ رہی ہے طلاق نہیں ہوتی اس سے...اور وہ مجھ سے فون پر رابطہ رکھنے کی کوشش کر رہی ہے...کیا یہ صحیح ہے اور کیا طلاق ہوچکی ہے ؟ جب کہ میں جانتا ہوں کہ میں اس کو طلاق دے چکا ہوں....اور اس سے بات کرنا کیا ٹھیک ہے جبکہ میں نہیں کرنا چاہتا اب رابطہ کیونکہ یہ مزید گناہ ہے

  • سائل: سلمان نسیم شادمقام: کراچی
  • تاریخ اشاعت: 24 مئی 2017ء

زمرہ: طلاق مغلظہ(ثلاثہ)  |  طلاق

جواب:

آپ خود اس بات کا نہ صرف اقرار بلکہ اصرار کر رہے ہیں کہ آپ اپنی بیوی کو تین بار طلاق دے چکے ہیں‌، تو اس سے طلاقِ مغلظہ واقع ہو چکی ہے۔ اب آپ رجوع کا حق بھی کھو چکے ہیں۔ اس لیے آپ دونوں‌ کا ایک دوسرے سے رابطہ رکھنا جائز نہیں۔ مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:

ایک مجلس میں‌ دی گئی تین طلاق کا کیا حکم ہے؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری