جواب:
خضاب یا دیگر اشیاء جن سے بالوں کو کلر کیا جاتا ہے شرعا استعمال کر سکتے ہیں، اگر طبی طور پر ان کا کوئی برا اثر نہ پڑے۔ خواہ عام دن ہوں یا شادی کے مخصوص دن کوئی پابندی نہیں ہے۔
احادیث مبارکہ میں ہے :
عن أبی هريرة رضی الله عنه قال النبی صلی الله عليه وآله وسلم ان اليهود والنصاری لا يصبغون فخالفوهم.
حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بے شک یہود اور نصاری خضاب نہیں کرتے لہذا تم ان کی مخالفت کیا کرو۔
2. عن أبی هريرة قال قال رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم غيروا الشيب ولا تشبهوا باليهود.
حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : بڑھاپے (بالوں کی سفیدی) کو بدلو اور یہودیوں سے مشابہت نہ رکھو۔
3. عن أبی ذر قال قال رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم ان أحسن ما غيربه هذا الشيب الحناء والکتم.
حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس بڑھاپے کو تبدیل کرنے کے لیے مہندی اور وسمہ (خضاب) کیا ہی بہترین چیز ہیں۔
4. عن أنس أنه سئل عن خضاب النبی صلی الله عليه وآله وسلم فذکر أنه لم يخضب ولکن قد خضب أبو بکر وعمر رضی الله عنهما.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خضاب کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خضاب نہیں لگاتے تھے لیکن حضرت ابو بکر صدیق اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے خضاب لگایا۔
ابو داؤد، السنن، 4 : 86، رقم : 4209
5. عن محمد بن سيرين قال سالت أنسا أخضب النبی صلی الله عليه وآله وسلم قال لم يبلغ الشيب الا قليلا.
محمد بن سیرین کا بیان ہے کہ میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے دریافت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خضاب لگایا کرتے تھے؟ فرمایا کہ آپ بڑھاپے کے نزدیک بہت کم گئے تھے۔
بخاری، الصحیح، 5 : 2210، رقم : 5555
6. عن ثابت قال سئل أنس عن خضاب النبی صلی الله عليه وآله وسلم فقال انه لم يبلغ ما يخضب لو شئت أن أعد شمطاته فی لحيته.
حضرت ثابت کا بیان ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خضاب کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ آپ خضاب کی عمر کو پہنچے ہی نہیں تھے اگر میں چاہتا تو آپ کی داڑھی مبارک کے سفید بالوں کو گن سکتا تھا۔
بخاری، الصحیح، 5 : 2210، رقم : 5556
7. عن سعيد بن المسيب کان سعد يخضب بالسواد.
حضرت سعید بن مسیب سے مروی ہے کہ حضرت سعد رضی اللہ عنہ سیاہ خضاب لگاتے تھے۔
حاکم، المستدرک علی الصحیحین، 3 : 567، رقم : 6099، دار الکتب العلمیۃ بیروت
احادیث مبارکہ میں سفید بال ختم کرنے اور سیاہ خضاب سے منع کیا گیا ہے لیکن بالوں کو رنگنے سے منع نہیں کیا گیا۔ دوسری طرف آثار صحابہ سے صحابہ کرام کا سیاہ خضاب لگانا بھی ثابت ہے۔ ان تمام احادیث مبارکہ اور آثار صحابہ کی تطبیق یوں کی جائے گی جو عقل وشعور بھی تسلیم کرتا ہے کہ سفید بالوں کو تبدیل کرنے کی اجازت ہے جو مذکورہ بالا احادیث میں واضح ہے لیکن عمر کے اعتبار سے بالوں کو رنگ لگایا جائے تو پھر ٹھیک ہے۔ مثلا ایک اسی نوے سال کا بزرگ جس کے ہاتھ پاؤں حرکت کرنے سے عاری ہوں وہ سیاہ خضاب لگائے تو اس کے لیے مناسب نہیں ہو گا یا پندرہ سے تیس سال والے مرد سرخ مہندی لگائے پھرتے ہوں تو ان کے لیے بھی یہ مناسب نہیں ہے۔ لہذا جس کے سفید بال خوبصورت لگ رہے ہوں اس کی تو ضرورت نہیں ہے کہ ان کو تبدیل کر لے۔ لیکن جس کے سفید بال مناسب نہ لگیں تو اس کو عمر کے مطابق رنگنے چاہیں، جوان ہے تو سیاہ کر لے اور بوڑھا ہے تو سرخ مہندی وغیرہ لگا لے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔