سوال نمبر:2720
السلام و علیکم مفتی صاحب میری آپ سے ایک گزارش ہے کہ ہمارے گاؤں کے بہت سے لوگ ایک سال کے ادھار پر سامان دیتے ہے لیکن قیمت ڈبل ہوتی ہے اس بات پر میں پریشان ہوں کہ کیا یہ گناہ تو نہیں؟ لیکن سال کے بعد جب آپ پیسے لینے جاتے ہو تو اس طرح بھی ہوتا ہے کہ بہت سارے لوگ گھر چھوڑ کر ہی جا چکے ہوتے ہیں۔
- سائل: اکرام اللہمقام: ڈی ائی خان، پاکستان
- تاریخ اشاعت: 22 اگست 2013ء
جواب:
ہمیں اللہ تعالی سے ڈرنا چاہیے اور کسی پر اتنا ظلم نہیں کرنا چاہیے۔جو طریقہ
کار آپ نے بتایا ہے یہ غلط ہے۔ ادھار سامان دیتے
وقت اصل قیمت سے زیادہ دینا جائز ہے لیکن وہ اتنا ہی ہونا چاہیے کہ اصل قیمت کا دو
چار فیصد اضافی ہو۔ ڈبل قیمت لینا تو سراسر ظلم وزیادتی ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔