جواب:
امام فخر الدین محمد بن رازی متوفی 606ھ، تفسیر الکبیر میں سورۃ الفلق کی تفسیر میں لکھتے ہیں:
جمہور مفسرین نے یہ کہا ہے کہ لبید بن اعصم یہودی نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر گیارہ گرہوں میں جادو کیا تھا اور اس دھاگے کو ذروان نامی کنویں کی تہہ میں ایک پتھر کے نیچے دبا دیا تھا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیمار ہو گئے اور تین دن آپ پر سخت گزرے پھر اس وجہ سے معوذتین نازل ہوئیں اور حضرت جبرائیل علیہ السلام نے آ کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جادو کی جگہ کی خبر دی، تب آپ نے حضرت علی اور حضرت طلحہ کو بھیجا اور وہ اس دھاگے کو لے کر آئے اور حضرت جبریل نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا : آپ آیت پڑھتے جائیں اور گرہ کھولتے جائیں اور جب آپ آیت پڑھنے لگے تو گرہ کھلنے لگی اور آپ کی طبیعت ٹھیک ہوتی گئی۔
لہذا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر یہودی نے جادو کیا جس کے تھوڑے تھوڑے اثرات آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طبیعت مبارکہ پر ہوئے تو اللہ تعالی نے معوذتین (سورۃ الفلق اور سورۃ الناس) نازل کیں۔ جن کے ذریعے اس اثر کو زائل کر دیا گیا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔