جواب:
بقول آپ کے آپ نے دادی کا دودھ پیا تو آپ دادی کے رضاعی بیٹے بن گئے اور دادی کی بیٹی آپ کی رضاعی بہن بن گئی۔ رضاعی بہن کی بیٹی جو دادی کی نواسی ہے اب وہ رضاعت کی وجہ سے آپ کی بھانجی بن گئی اور بھانجی کے ساتھ نکاح نہیں ہو سکتا ہے، اس لیے یہ جائز نہیں ہے۔ قرآن پاک میں اللہ تعالی نے فرمایا:
حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالاَتُكُمْ وَبَنَاتُ الْأَخِ وَبَنَاتُ الْأُخْتِ وَأُمَّهَاتُكُمُ اللاَّتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُم مِّنَ الرَّضَاعَةِ وَأُمَّهَاتُ نِسَآئِكُمْ وَرَبَائِبُكُمُ اللاَّتِي فِي حُجُورِكُم مِّن نِّسَآئِكُمُ اللاَّتِي دَخَلْتُم بِهِنَّ فَإِن لَّمْ تَكُونُواْ دَخَلْتُم بِهِنَّ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ وَحَلاَئِلُ أَبْنَائِكُمُ الَّذِينَ مِنْ أَصْلاَبِكُمْ وَأَن تَجْمَعُواْ بَيْنَ الْأُخْتَيْنِ إَلاَّ مَا قَدْ سَلَفَ إِنَّ اللّهَ كَانَ غَفُورًا رَّحِيمًاo
’’تم پر تمہاری مائیں اور تمہاری بیٹیاں اور تمہاری بہنیں اور تمہاری پھوپھیاں اور تمہاری خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں اور تمہاری (وہ) مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا ہو اور تمہاری رضاعت میں شریک بہنیں اور تمہاری بیویوں کی مائیں (سب) حرام کر دی گئی ہیں اور (اسی طرح) تمہاری گود میں پرورش پانے والی وہ لڑکیاں جو تمہاری ان عورتوں (کے بطن) سے ہیں جن سے تم صحبت کر چکے ہو (بھی حرام ہیں) پھر اگر تم نے ان سے صحبت نہ کی ہو تو تم پر (ان کی لڑکیوں سے نکاح کرنے میں) کوئی حرج نہیں اور تمہارے ان بیٹوں کی بیویاں (بھی تم پر حرام ہیں) جو تمہاری پشت سے ہیں اور یہ (بھی حرام ہے) کہ تم دو بہنوں کو ایک ساتھ (نکاح میں) جمع کرو سوائے اس کے کہ جو دورِ جہالت میں گزر چکا۔ بے شک اللہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے‘‘۔
النساء، 4 : 23
حدیث مبارکہ ہے کہ :
يحرم من الرضاع ما يحرم من النسب.
’’جو رشتے نسب سے حرام ہیں وہ دودھ پلانے سے بھی حرام ہو جاتے ہیں‘‘۔
لہذا قرآن وحدیث کی روشنی میں آپ کا نکاح حرمت رضاعت کی وجہ سے دادی کی نواسی کے ساتھ نہیں ہو سکتا ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔