کیا سگی چاچی (بیوہ) سے نکاح کرنا جائز ہے؟


سوال نمبر:2444
السلام علیکم۔ کیا سگی چاچی (بیوہ) سے نکاح کرنا جائز ہے؟ اگر جائز ہے۔ میں یہاں واضح کرتا چلوں کہ یہ نکاح مَیں نے نیک مقصد کو ذہن میں رکھتے ہوئے کیا تھا۔ ایک لاچار بیوہ اور یتیم پھولوں کیلئے ایک سایہ دار درخت بنا۔ منکوحہ میرے سگے چاچا کی بیوہ ہیں اور نامحرم ہیں کیونکہ وہ میرے والد کے تایا کی بیٹی ہیں یعنی والد کی کزن ہیں۔ اس رشتے پر مجھے ہر طرف سے طعن و تشنیع کے تیر سہنے پڑتے ہیں اور تمام خاندان والے مجھے باتیں کرتے ہیں۔ از راہ کرم مجھے اس بارے میں مفصل دلائل اور جواب سے آگاہ کیجیے نیز ان لوگوں کے طعن و تشنیع کے حوالے سے بھی کچھ رہنمائی فرمائیے

  • سائل: سمیرمقام: لاہور
  • تاریخ اشاعت: 13 مارچ 2013ء

زمرہ: نکاح

جواب:

قرآن پاک میں ہے

حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالاَتُكُمْ وَبَنَاتُ الْأَخِ وَبَنَاتُ الْأُخْتِ وَأُمَّهَاتُكُمُ اللاَّتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُم مِّنَ الرَّضَاعَةِ وَأُمَّهَاتُ نِسَآئِكُمْ وَرَبَائِبُكُمُ اللاَّتِي فِي حُجُورِكُم مِّن نِّسَآئِكُمُ اللاَّتِي دَخَلْتُم بِهِنَّ فَإِن لَّمْ تَكُونُواْ دَخَلْتُم بِهِنَّ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ وَحَلاَئِلُ أَبْنَائِكُمُ الَّذِينَ مِنْ أَصْلاَبِكُمْ وَأَن تَجْمَعُواْ بَيْنَ الْأُخْتَيْنِ إَلاَّ مَا قَدْ سَلَفَ إِنَّ اللّهَ كَانَ غَفُورًا رَّحِيمًا.

(النساء، 4 : 23)

تم پر تمہاری مائیں اور تمہاری بیٹیاں اور تمہاری بہنیں اور تمہاری پھوپھیاں اور تمہاری خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں اور تمہاری (وہ) مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا ہو اور تمہاری رضاعت میں شریک بہنیں اور تمہاری بیویوں کی مائیں (سب) حرام کر دی گئی ہیں، اور (اسی طرح) تمہاری گود میں پرورش پانے والی وہ لڑکیاں جو تمہاری ان عورتوں (کے بطن) سے ہیں جن سے تم صحبت کر چکے ہو (بھی حرام ہیں)، پھر اگر تم نے ان سے صحبت نہ کی ہو تو تم پر (ان کی لڑکیوں سے نکاح کرنے میں) کوئی حرج نہیں، اور تمہارے ان بیٹوں کی بیویاں (بھی تم پر حرام ہیں) جو تمہاری پشت سے ہیں، اور یہ (بھی حرام ہے) کہ تم دو بہنوں کو ایک ساتھ (نکاح میں) جمع کرو سوائے اس کے کہ جو دورِ جہالت میں گزر چکا۔ بیشک اللہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔

قرآن وحدیث میں ممانعت نہیں ہے۔ لہذا چچی اگر بیوہ ہے اس سے نکاح ہو سکتا ہے، اگر کسی اور رشتے کی وجہ سے ممانعت نہ ہو۔ عدت کے بعد نکاح جائز ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی