جواب:
سب سے پہلے تو یہ بات سمجھنا ضروری ہے کہ زکوۃ کے لیے پورا سال صاحب نصاب رہنا ضروری ہے مثلا ایک بندہ 15 ذیقعد 1433ھ کو صاحب نصاب ہو جاتا ہے۔ پھر وہ 15 ذیقعد 1434ھ تک پورا سال صاحب نصاب ہی رہتا ہے یعنی پورا سال اس کے پاس اتنا مال ودولت رہا جو نصاب سے کم نہ ہوا ہو خواہ سونا، چاندی یا مال کی صورت میں ہو تو وہ اس مال پر زکوۃ ادا کرے گا۔ لیکن قربانی کے لیے پورا سال صاحب نصاب ہونا ضروری نہیں بلکہ دس ذوالحجہ سے بارہ ذوالحجہ کی مغرب سے پہلے تک اگر صاحب نصاب ہو جائے تو قربانی واجب ہو گی۔
اس لیے زکوۃ اور قربانی دونوں اپنی الگ الگ اہمیت رکھتی ہیں۔ زکوۃ دینے سے قربانی معاف نہیں ہو جاتی یا قربانی دینے سے زکوۃ معاف نہیں ہو جاتی دونوں لازم آئیں تو دونوں کا ادا کرنا ضروری ہے بالفرض پورا سال صاحب نصاب نہ رہا ہو تو زکوۃ تو لازم نہیں آئے گی اگر قربانی کےدنوں میں صاحب نصاب ہو جائے تو قربانی واجب ہو گی۔
رہا مسئلہ قربانی کس کے نام پر کرنی ہے؟ تو قربانی وہی کرے گا جو صاحب نصاب ہو گا، مرد ہو یا عورت یعنی خاوند اپنی طرف سے کرے گا، بیوی صاحب نصاب ہو تو الگ کرے گی۔ اگر کوئی کسی اور کی طرف سے کرنا چاہے تو وہ دو کرے، ایک اپنی طرف سے، ایک جس کی طرف سے آپ کرنا چاہیں۔ المختصر پہلے اپنا واجب ادا کریں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔