جواب:
سورۂ اخلاص کو سورۂ توحید اس لیے کہتے ہیں کہ اس میں اللہ تعالیٰ کی توحید کا ایسا جامع تصور دیا گیا ہے جو قرآن حکیم میں کسی اور مقام پر نہیں۔ اس سورۃ میں توحید کے پانچ بنیادی ارکان بیان کیے گئے ہیں۔ اگر ان پانچ ارکان کو ملا لیا جائے تو عقيدہ توحید مکمل ہو جاتا ہے لیکن اگر ان میں سے ایک رکن کی بھی خلاف ورزی ہو جائے تو عقیدے میں شرک داخل ہو جاتا ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے :
قُلْ هُوَ اﷲُ اَحَدٌo اَﷲُ الصَّمَدُo لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُوْلَدْo وَلَمْ يَکُنْ لَّه کُفُوًا اَحَدٌo
’’(اے نبی مکرّم!) آپ فرما دیجئے : وہ اللہ ہے جو یکتا ہےo اللہ سب سے بے نیاز، سب کی پناہ اور سب پر فائق ہےo نہ اس سے کوئی پیدا ہوا ہے اور نہ ہی وہ پیدا کیا گیا ہےo اور نہ ہی اس کا کوئی ہمسر ہےo‘‘
الاخلاص، 112 : 1 - 4
یہی عقیدۂ توحید ہے اور ان پانچ صفات میں سے کسی ایک صفت کو بھی اللہ کے سوا کسی اور کے لئے ثابت کرنا شرک ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔