ملک میں اسلامی انقلاب کی خاطر فرض نماز ترک کرنا کیسا ہے؟


سوال نمبر:2052
اگر کوئی شخص فرض نماز محض اس خاطر نہ پڑھے کہ وہ ملک میں اسلامی انقلاب کی جد و جہد میں‌ مصروف ہے اور نماز کا وقت نکالنا مشکل ہے تو اس کا یہ عمل کہاں تک درست ہے؟

  • سائل: احمد حسنمقام: واہ کینٹ
  • تاریخ اشاعت: 28 اگست 2012ء

زمرہ: نماز

جواب:

نماز ہر عاقل مسلمان مرد وعورت پر فرض ہے۔ نماز کسی بھی صورت معاف نہیں ہے۔ فرض نماز نہ پڑھنے والا کبھی بھی اسلامی انقلاب کا داعی نہیں ہو سکتا اور نہ ہی یہ ایسا عذر ہے جس کی بنا پر فرض نماز ترک کر دی جائے، اسلامی انقلاب کا مطلب کیا ہے کہ انسان نماز اور فرائض ترک کر دے؟ اسلامی انقلاب تو یہ ہے کہ اسلامی تعلیمات نافذ کی جائیں فرائض پر پابندی کی جائے، ایسے انسان کا یہ دعوی کہ وہ اسلامی انقلاب کی کوشش میں مصروف ہے وہ اسلامی نہیں شیطانی انقلاب کی کوشش میں مصروف ہے۔ جو نماز کے لیے وقت نہیں نکال سکتا اس نے اسلامی انقلاب کیا لانا ہے۔ اس کا یہ عمل غلط ہے، وہ گناہگار ہے اور ایسے شخص کے ساتھ اس کے کسی بھی کام میں معاونت نہیں کرنی چاہیے جب تک وہ سچی توبہ کر کے نماز کی پابندی نہ کرے۔ اگر حضور علیہ الصلاۃ والسلام اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جنگ کے میدان میں نماز ترک نہیں کرتے جنہوں نے اسلامی انقلاب لایا ہے تو پھر ہم کس اسلامی انقلاب کی بات کرتے ہیں اور یہ کونسا اسلامی انقلاب ہے؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: حافظ محمد اشتیاق الازہری