جواب:
آج کے دورِ زوال میں بھی تصوف و روحانیت کا احیاء ممکن ہے اگر مندرجہ ذیل پانچ شرائط پوری کی جائیں اور ان اقدامات کو بروئے کار لایا جائے :
1۔ شریعت پر مضبوطی سے عمل پیرا ہونا دو تقاضوں پر مشتمل ہے۔ علوم شریعت کی تحصیل، احکام اوامر و نواہی کا پختہ علم، قرآن و سنت اور فقہ اور ان کے مبادیات کی تعلیم دینا دوسرا شریعت اور سنت پر عزم بالجزم کے ساتھ عمل پیرا ہو۔
2۔ تمام دینی درسگاہوں میں تصوف کی تدریس کا آغاز کیا جائے تصوف کو باقاعدہ نصاب میں شامل کیا جائے تمام مکاتب اور مدارس میں بطور نصاب پڑھایا جائے۔
3۔ تصوف و طریقت کی تربیت کا عملی اہتمام بھی کیا جائے۔ خانقاہی نظام کی مخلصانہ بنیادوں پر ازسر نو تجدید کی جائے اور تمام بزرگوں کے مزارات یا خانقاہوں کو تصوف و سلوک کے تربیتی مراکز میں تبدیل کر دیا جائے۔ لوگوں کو یہ بتایا جائے کہ تصوف کی پہلی تربیت گاہ اور خانقاہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صُفّہ کے نام سے اصحاب صُفُّہ کے لئے قائم کی تھی۔
4۔ طریق نبوت کی طرف رجوع کیا جائے تصوف و طریقت کے نظام زندگی کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ کرام و تابعین و تبع تابعین کے طریق کے مطابق چلایا جائے۔
5۔ ایثار و قربانی، نفع بخشی اور فیض رسانی میں نبوت کے مطابق عمل کو فروغ دیا جائے، سالکین راہ حق کی معاشی کفالت کرنا بھی طریق نبوت میں شامل ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔