جواب:
1۔ جنات اللہ تعالی کی ایک مخلوق ہیں اور تمام انسانیت ان کی حقیقت کو مانتی ہے۔ جن کے معنی چھپا ہوا ہونا، غائب ہونا۔
ان میں سے بعض مسلمان ہوتے ہیں اور بعض کافر، جنات انسانوں کی طرح جنت میں بھی جائیں گے اور دوزخ میں بھی اور یہ انسانوں کی طرح مکلف ہوتے ہیں اور قیامت کے دن حساب وکتاب ہو گا۔ قرآن مجید میں پوری ایک سورۃ جس کا نام الجن ہے موجود ہے اس کا مطالعہ فرمائیں۔
2۔ جنات بھی انسانوں کی طرح ایک مخلوق ہے اور یہ بھی انسانوں کی طرح مکلف ہیں۔ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:
وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ.
(الذَّارِيَات، 51: 56)
اور میں نے جنّات اور انسانوں کو صرف اسی لئے پیدا کیا کہ وہ میری بندگی اختیار کریں۔
اسی طرح فرمایا:
وَالْجَآنَّ خَلَقْنَاهُ مِن قَبْلُ مِن نَّارِ السَّمُومِ.
الحجر: 27
اور جنات کو اس سے پہلے کہ وہ گرم ہوئے تھے پیدا کر چکے تھے۔ یعنی حضرت آدم علیہ السلام سے پہلے پیدا کیے گئے تھے۔
اسی طرح فرمایا
وَخَلَقَ الْجَانَّ مِن مَّارِجٍ مِّن نَّارٍ.
الرحمن: 15
اور جنات کو خالص آگ سے پیدا کیا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مجھ کو جن وانس اور ہر سرخ وسیاہ کی طرف مبعوث کیا گیا ہے۔ تمام مسلمانوں کا اتفاق ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت جن وانس کی طرف ہوئی ہے۔ بخاری ومسلم
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مجھ کو رسول بنا کر بھیجا گیا ہے اسود اور احمر کی طرف۔
علماء کا اس میں اختلاف ہے بعض نے کہا کہ اسود و احمر سے مراد عرب وعجم ہیں۔ بعض نے کہا، سرخ اور سفید ہیں اور بعض نے کہا ان سے مراد جن وانس ہیں۔
جنات میں سے بعض مسلمان ہوتے ہیں اور بعض کافر و نافرمان ہوتے ہیں۔
وَأَنَّا مِنَّا الْمُسْلِمُونَ وَمِنَّا الْقَاسِطُونَ.
الجن: 14
اور یہ کہ ہم میں سے بعض فرماں بردار بھی ہیں اور ہم میں سے بعض نافرمان بھی۔
بعض دفعہ انسان جنات پر غلبہ پا لیتے ہیں اور بعض اوقات جنات انسانوں پر۔ جنات حقیقت ہیں اور تمام مذاہب ان کی حقیقت کو مانتے ہیں۔ ہندو، عیسائی، یہود، مسلمان، سب کے سب ان کی حقیقت کو مانتے ہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔