نکاح کے بعد اور رخصتی سے قبل عورت کا نان و نفقہ کس کے ذمہ ہوتا ہے؟


سوال نمبر:1777
گزراش یہ ہے کہ نکاح کے بعد رخصتی میں تاخیر کرنا کیا شرعی طور پر درست ہے؟ اگر محض نکاح ہوا ہو اور رخصتی نہ ہوئی ہو تو عورت کا نان نفقہ کس کے ذمہ ہے۔ یعنی کیا اس کا منکوح شوہر ادا کرے گا یا والدین کی ذمہ داری ہے۔ والسلام

  • سائل: محمد ندیم یونسمقام: اوڈنسے، ڈنمارک
  • تاریخ اشاعت: 19 مئی 2012ء

زمرہ: نکاح

جواب:

نکاح کے بعد رخصتی میں بلا عذر شرعی اور بغیر کسی مجبوری کے تاخیر کرنا جائز نہیں ہے۔ یہ امر مستحسن نہیں ہے۔ اگر کسی وجہ مجبوری یا عذر کی بناء پر رخصتی ممکن نہ ہو تو ایسی صورت میں نکاح نہیں کرنا چاہیے بلکہ منگنی کر لینی چاہیے، اور رخصتی کے وقت نکاح کرنا چاہیے۔ کیونکہ ایسے بے شمار واقعات پیش آ چکے ہیں کہ نکاح کے بعد رخصتی سے قبل دونوں فریقین میں لڑائی جھگڑا یا اختلاف ہو جانے کی صورت میں نوبت طلاق تک پہنچ جاتی ہے۔ جس وجہ سے لڑکا طلاق بھی نہیں دیتا اور نہ لڑکی کو گھر لاتا ہے اور اس طرح لڑکی معلق ہو کر رہ جاتی ہے۔ لہذا ایسی صورت میں منگنی کر لینی چاہیے تاکہ کسی ناگہانی صورت میں فتنہ وفساد برپا نہ ہو۔

اگر رخصتی میں تاخیر ہو تو ایسی صورت میں لڑکی کے نان ونفقہ کی ذمہ داری اس کے والدین پر ہو گی جن کے پاس وہ رہ رہی ہے۔ شوہر پر نہیں ہو گی۔ کیونکہ ایسی لڑکی اس کی منکوحہ تو ہے لیکن حق زوجیت کو پورا نہیں کر رہی، حق زوجیت کی بناء پر شوہر اس کے نان ونفقہ کا ذمہ دار ہوتا ہے، جب وہ پورا نہیں کر رہی تو شوہر بھی نان ونفقہ کا ذمہ نہیں ہوتا۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: حافظ محمد اشتیاق الازہری