جواب:
قلت کلام سے مراد کم بولنا ہے۔ یہ انبیاء علیہم السلام کی سنت ہے اور صوفیاء کرام کا معمول بھی۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہت کم گفتگو فرماتے اور زیادہ تر خاموش رہنا پسند فرماتے۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے :
کان رسول اﷲ طويل الصمت.
’’حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اکثر خاموش رہنے والے تھے۔‘‘
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے :
طبقات ابن سعد، جلد 1 : 372
الصمت ارفع العبادة.
’’خاموشی سب سے اونچی عبادت ہے۔‘‘
حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے :
کنز العمال، 3 : 350، رقم : 6881
إن من حُسنِ اسلام المَرء ترکه مالا يعنيه.
’’بے شک انسان کے اسلام کی عمدگی یہ ہے کہ وہ فضول باتوں کو ترک کر دیتا ہے۔‘‘
ترمذی، الجامع الصحيح : 634، رقم : 2318، کتاب الزهد، باب : 11
زبان کا تقویٰ خاموشی سے حاصل ہوتا ہے، ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے :
’’جو خاموش ہوا وہ نجات پا گیا۔‘‘
احمد بن حنبل، المسند، 2 : 159
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔