جواب:
کسی دوسرے کا مال دھوکے سے کھانا ناجائز اور حرام ہے، شریعت نے ایسا کرنے سے منع فرمایا ہے، بے شمار آیات اور احادیث اس بات پر دلالت کرتی ہیں۔
قرآن میں اللہ تعالی نے فرمایا :
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَأْكُلُواْ أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ إِلاَّ أَن تَكُونَ تِجَارَةً عَن تَرَاضٍ مِّنكُمْ
(النِّسَآء، 4 : 29)
اے ایمان والو! تم ایک دوسرے کا مال آپس میں ناحق طریقے سے نہ کھاؤ سوائے اس کے کہ تمہاری باہمی رضا مندی سے کوئی تجارت ہو،
درج ذیل آیت کی روشنی میں پتہ چلا کہ ایک دوسرے کے مال کو دھوکے، فراڈ اور باطل طریقے سے کھانا حرام ہے، لہذا جس طرح آپ بیان کر رہے ہیں اگر ویسا ہی ہے تو پھر آپ کے کزن نے آپ کا مال دھوکے سے کھایا جو اس کے لئے حرام اور ناجائز ہے۔ دین اسلام کسی کے ساتھ ظلم وزیادتی کی اجازت نہیں دیتا۔ اور یہ سارے امور حرام ہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔