جواب:
اللہ تعالیٰ کی کچھ صفات جو صفات عامہ کہلاتی ہیں مخلوق میں پائی جاتی ہیں،
جب ان کا ذکر اللہ تعالیٰ کے لئے ہو گا تو وہ حقیقی معنی میں استعمال ہوں گی اور شان
خالقیت و الوہیت کے مطابق ہوں گی اور جب مخلوق کے لئے ہو گا تو ان کا استعمال مجازی
اور عطائی معنی میں ہو گا کیونکہ مخلوق میں جو صفات پائی جاتی ہیں وہ اللہ کی صفات
سے اصلاً مشابہ نہیں ہوتیں، بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ ہوتی ہیں۔ یہ صفات
مخلوق کو اس لیے عطا کی گئی ہیں کہ ان کے ذریعے اللہ تعالیٰ کی اعلیٰ صفات کو جہاں
تک ممکن ہو معلوم کرنے میں مدد مل سکے گویا یہ صفات الٰہیہ کی معرفت کا ذریعہ اور واسطہ
بنتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی وہ صفات جو مخلوق میں پائی جاتی ہیں وہ اس طرح کی ہیں:
1. اِنَّهُ هُوَ السَّمِيْعُ الْبَصِيْرُO
الإسراء، 17 : 1
’’بیشک وہی خوب سننے والا اور دیکھنے والا ہے۔‘‘
2. إِنَّ اللهَ بِالنَّاسِ لَرَؤُوفٌ رَّحِيمٌO
البقرة، 2: 143
’’بیشک اللہ لوگوں پر بڑی شفقت فرمانے والا مہربان ہے۔‘‘
3. إِنَّ اللهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌO
الحج، 22: 17
’’بیشک اللہ ہر چیز کا مشاہدہ فرما رہا ہے۔‘‘
4. کَلَّمَ للهُ مُوْسٰی تکْلِيْمًاO
النساء، 4: 164
’’اور اللہ نے موسیٰ علیہ السلام سے (بلاواسطہ) گفتگو (بھی) فرمائی۔‘‘
5. أَيَبْتَغُونَ عِندَهُمُ الْعِزَّةَ فَإِنَّ العِزَّةَ لِلّٰهِ جَمِيعًاO
النساء، 4 : 139
’’کیا یہ ان (کافروں) کے پاس عزت تلاش کرتے ہیں؟ پس عزت تو ساری اللہ کے لئے ہے۔‘‘
6. أَنَّ الْقُوَّةَ لِلّهِ جَمِيعاً.
البقرة، 2 : 165
’’ساری قوتوں کا مالک اللہ ہے۔‘‘
7. بِيَدِكَ الْخَيْرُ.
آل عمران، 3 : 26
’’ساری بھلائی تیرے ہی دستِ قدرت میں ہے۔‘‘
8. وَمَن يُؤْتَ الْحِكْمَةَ فَقَدْ أُوتِيَ خَيْرًا كَثِيرًا.
البقرة، 2 : 269
’’جسے (حکمت و) دانائی عطا کی گئی اسے بہت بڑی بھلائی نصیب ہو گئی۔
1. فَجَعَلْنَاهُ سَمِيعًا بَصِيرًاO
الدهر، 76 : 2
’’پھر ہم اس کو سننے والا اور دیکھنے والا (انسان) بنا دیتے ہیں۔‘‘
2. لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِّنْ أَنفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُم بِالْمُؤْمِنِينَ رَؤُوفٌ رَّحِيمٌO
التوبة، 9 : 128
’’بیشک تمہارے پاس تم میں سے (ایک باعظمت) رسول تشریف لائے، تمہارا تکلیف و مشقت میں پڑنا ان پر سخت گراں (گزرتا) ہے۔ (اے لوگو!) وہ تمہارے لیے (بھلائی اور ہدایت کے) بڑے طالب و آرزو مند رہتے ہیں (اور) مومنوں کے لئے نہایت (ہی) شفیق، بے حد رحم فرمانے والے ہیں۔‘‘
3. وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا.
البقرة، 2 : 143
’’اور (ہمارا یہ برگزیدہ) رسول تم پر گواہ ہو۔‘‘
4۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے بھی اللہ سے کلام کیا۔
5. وَلِلّٰهِ الْعِزَّة وَ لِرَسُوْلِه وَ لِلْمُوْمِنِيْنَ...
المنافقون، 63 : 8
’’عزت اللہ کیلئے، اس کے رسول کے لئے اور مومنین کے لئے ہے۔‘‘
6۔ سیدنا سلیمان علیہ السلام کے استفسار پر آپ کے درباریوں نے یہ جواب دیا :
نَحْنُ أُوْلُوا قُوَّةٍ وَأُولُوا بَأْسٍ شَدِيدٍ.
النمل، 27 : 33
’’ہم طاقتور اور سخت جنگجو ہیں۔‘‘
8. أَلاَ لَهُ الْخَلْقُ وَالْأَمْرُ.
الاعراف، 7 : 54
’’خبردار ہر چیز کی تخلیق اور حکم و تدبیر کا نظام چلانا اسی کا کام ہے۔‘‘
9. حضرت عیسٰی علیہ السلام کے بارے میں ارشاد ہے:
أَنِّي أَخْلُقُ لَكُم مِّنَ الطِّينِ كَهَيْئَةِ الطَّيْرِ...
آل عمران، 3 : 49
’’میں تمہارے لیے مٹی سے پرندے کی شکل جیسا (ایک پتلا) بناتا ہوں۔‘‘
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔