سبیل، صراط اور طریق میں‌ لغوی اور اصطلاحی کیا فرق ہے؟


سوال نمبر:1101
قرآن اور حدیث میں راستے کے لیے کبھی سبیل کا لفظ استعمال ہوتا ہے اور کبھی طریق اور صراط کا۔ ان تینوں الفاظ میں لغوی اور اصطلاحی طور پر کیا فرق ہے؟

  • سائل: اظہار القدوس نوشاہیمقام: اسلام آباد، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 06 جولائی 2011ء

زمرہ: فقہ اور اصول فقہ

جواب:

صراط، سبیل اور طریق۔ تینوں ہم معنی ہیں صرف لغوی اعتبار سے تھوڑا سا فرق پایا جاتا ہے۔

صراط کے بارے میں لغت کی مشہور کتاب لسان العرب میں ابن منظور افریقی لکھتے ہیں:

صراط : الصراط والسراط والزراط الطريق.

(لسان العرب، ج : 7، ص : 326)

صراط، سراط یا زراط کا معنی ہے طریق، راستہ۔

طریق کے بارے میں لکھتے ہیں:

وجعل الطريق يطاء بعياله بيوتهم.

(لسان العرب، ج : 7، ص : 154)

راستے والے ان کے گھروں کو روندتے ہیں۔

یہاں پر بھی مراد راستہ ہے۔

آگے لکھتے ہیں:

تطرق الی الامر.

کسی معاملے کے لیے طریقہ یا راستہ تلاش کرنا۔

طریقہ: کا ایک معنی سیرۃ، کردار اور عادت ہے۔

طرقتی۔ عادتی: میرا طریقہ، میری عادت۔

سبيل. السبيل. الطريق. سبيل الله ای طريق الهدی الذی دعا اليه. وکل ما امر الله به من الخير فهو من سبيل الله.

(لسان العرب للامام ابن منظور الافريقی، ج : 6، ص : 162)

ہر وہ نیکی جس کا حکم اللہ نے دیا ہے وہ سبیل اللہ ہے۔ سبیل کا ایک معنی وقف ہے۔ وقف بھی اللہ کے لیے ہوتا ہے لہذا وہ راستہ کا معنی ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان