جواب:
زکوۃ کے مصارف میں سے ایک مؤلفۃ القلوب ہیں۔ اس سے مراد وہ غیر مسلم ہیں جن کی تالیف قلب مقصود ہے یعنی ان لوگوں کو اسلام کی طرف مائل کرنا اور اسلام کے خلاف جذبات کو ٹھنڈا کرنا وغیرہ ہے۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ فلاں شخص جو کہ غیر مسلم ہے اس کو زکوۃ اس لیے دیتا ہوں تاکہ اسلامی اقدار اور اس سلوک کی وجہ سے شاید وہ اسلام قبول کرلے گا تو اس نیت سے جائز ہے یا کم از کم اسلام مخالف رویہ تبدیل ہو جائے گا تو پھر ایسے غیر مسلم کو زکوۃ دینا جائز ہے۔
امام رازی فرماتے ہیں :
الصحيح ان هذا الحکم غير منسوخ و ان للامام ان يتألف قوما علی هذا الوصف و يدفع اليهم سهم المؤلفة.
کبير، ج : 16، ص : 11
قرطبی، ج : 8، ص : 114
بدائع الصنائع، ج : 2، ص : 45
فتح القدير، ج : 1، ص : 200
صحیح یہ ہے کہ یہ حکم (یعنی مؤلفۃ القلوب کا حکم) منسوخ نہیں ہے اور امام کا حق ہے کہ ایسے لوگوں کو مانوس کرتا رہے اور ان کو مؤلفۃ القلوب کا حصہ دیتا رہے۔
یہ حکم منسوخ نہیں ہے، حالات کو پیش نظر رکھنا چاہیے اگر حصہ دینا دین کے لیے فائدہ مند ہو تو دینا چاہے اگر نہ ہو تو نہ دیں واجب نہیں ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔