صاحبِ ترتیب اس شخص کو کہا جاتا ہے جس کے ذمے زیادہ سے زیادہ چھ نمازیں قضا ہوں
نماز کے لیے ستر ڈھانپنا بنیادی شرط ہے، اگر تہمند سے ستر چھپ جائے تو زیرجامہ پہنے بغیر بھی نماز ہو جاتی ہے
قیامت کے دن ہر شخص سے اُس کے اپنے عمل کے بارے میں سوال ہوگا
بلاعذر ناک اور منہ ڈھانپ کر نماز پڑھنا مکروہ ہے، عذر کی صورت میں چہرہ ڈھانپنے میں کوئی حرج نہیں
جان بوجھ کر نماز چھوڑنے والے کے بارے میں فقہاء کرام کی مختلف آراء ہیں۔ بعض نے مطلق کافر قرار دیا ہے جبکہ بعض نماز چھوڑنے والے کو کافر نہیں سمجھتے ان کے ہاں صرف نماز کا انکار کرنے والا کافر ہے۔
مرد کے لیے ستر ناف سے لے کر گھٹنوں تک کا بدن اور عورت کے لیے چہرہ، ہاتھ اور پاؤں کے علاوہ تمام بدن کا چھپانا ضروری ہے