اس زمرے میں زہد و احسان، تقویٰ و اخلاص اور وظائف سمیت روحانیات سے متعلقہ سوالات شامل ہیں
احسان ایسا عمل ہے جس میں ایسا حسن و جمال ہو کہ اس میں کسی قسم کی کراہت و ناپسندیدگی کا امکان نہ ہو
اللہ کیلئے آپس میں محبت کرنے والے اولیاء اللہ ہیں، یہ اللہ کی عبادت اور اس کی دعوت کے ضامن ہیں
یہ جملہ نہ خواجہ بختیار کاکی بول سکتے ہیں اور نہ خواجہ فریدالدین رحمۃ اللہ علیہ لکھ سکتے ہیں
اس کے تین اسباب ہیں: طبائعِ انسانی میں اختلاف، روحانی ضروریات کی تکمیل اور صوفیا کے اشغالات
تصوف کی بنیاد جس اخلاص پر تھی آج نام نہاد صوفیاء نے اسے ریاکاری اور دکھاوے کی بھینٹ چڑھا دیا ہے
حضرت علی نے فرمایا: اہل شام میں چالیس ابدال رہتے ہیں، جنکی برکت سے بارش ہوتی ہے
غوث الاعظم رضی اللہ عنہ اپنے سے پہلے اور بعد والے اولیاء کرام کے بھی ولی اور دوست ہیں
کسی نیک ہستی کے دربار پر جا کر دعا مانگنا یا کسی دربار کے زائرین کے لیے کھانے کا اہتمام کرنے کی منت ماننا جائز عمل ہے۔
حالتِ ایمان میں وفات پانے والے کیلئے ایصالِ ثواب کرنا جائز مگر اس کے نام پر شعبدہ بازی ممنوع ہے
اگر کوئی شخص پابندِ شرع بھی ہو اور عالمِ دین بھی ہو تو اس کا درجہ نہایت اعلیٰ ہوتا ہے جبکہ مجدد تو ہوتا ہی اللہ تعالیٰ کا چنیدہ بندہ ہے، اس لیے وہ اللہ تعالیٰ کا ولی ہوتا ہے۔
عمل کی نہایت عمدہ اور خوبصورت ترین حالت کا نام ’’احسان‘‘ ہے اور اس کا دوسرا قرآنی نام ’’تزکیہ‘‘ ہے