جواب:
بزرگان دین کی خلوت سے مراد ہرگز یہ نہیں کہ وہ جنگلوں میں زندگی گزاریں اور
معاشرے کو مکمل طور پر چھوڑ دیں بلکہ وہ تمام فرائض اور واجبات بھی ادا کرتے ہیں، دن میں
پانچ مرتبہ نماز باجماعت ادا کرتے ہیں،
زیادہ تر وقت ذکر و اذکار میں گزارتے ہیں اور دنیاوی کام بہت کم کرتے ہیں۔ اندازہ کر لیں کہ 24 گھنٹوں میں پانچ نمازوں
کے لیے 75 سے 85 منت کا وقت درکار ہوتا ہے۔ تو 24 گھنٹوں میں ڈیڑھ دو گھنٹے نماز کے
علاوہ باقی وقت خلوت میں گزارنا یہ نماز باجماعت پڑھنے میں رکاوٹ نہیں ہے۔
للاکثر حکم الکل.
اکثر پر کل کا حکم لگتا ہے۔
بزرگان دین کی خلوت یہی ہوتی ہے کہ تمام فرائض واجبات اور سنت بھی ادا کرتے ہیں اور دنیاوی کام کم کرتے ہیں۔ زیادہ وقت وظائف اور عبادات میں گزارتے ہیں اور لوگوں سے میل جول کم رکھتے ہیں۔ اس لیے کہ لا رهبانهية فی الاسلام. اسلام میں رہبانیت نہیں ہے، مکمل طور پر معاشرہ اور اپنے اہل و عیال سے قطع تعلق کر کے جنگل میں زندگی گزارنا خلاف تصوف اور شریعت ہے۔ لہذا انہوں نے جو یہ فرمایا ہے کہ خلوت میں زندگی گزاری اس سے یہی مراد ہے کہ لوگوں سے میل جول کم رکھتے اور عبادت میں زیادہ وقت لگاتے تھے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔