خطبہ جمعہ سننے کے آداب کیا ہیں؟


سوال نمبر:982
خطبہ جمعہ سننے کے آداب کیا ہیں؟ ہاتھ باندھ کر بیٹھنا چاہیے یا قعدہ کی طرح بیٹھنا چاہیے؟ اور خطبہ کے لیے کوئی حکم ہو تو بتادیں۔

  • سائل: عدنان کبیرمقام: بریڈ فورڈ، یوکے
  • تاریخ اشاعت: 17 مئی 2011ء

زمرہ: نماز جمعہ  |  مستحب

جواب:
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :

عن ابن مسعود و ابن عباس رضی الله عنهما مرفوعا الی رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم انه قال اذا خرج الامام فلا صلاة ولا کلام. (او کما قال)

ابن مسعود اور ابن عباس رضی اللہ عنہما دونوں سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب امام خطبہ کے لیے منبر پر بیٹھ جائے تو اس وقت نماز اور بات کرنا دونوں جائز نہیں ہیں۔

عن النبی صلی الله عليه وآله وسلم انه قال من قال لصاحبه والامام يخطب انصت فقد لغا. (او کما قال)

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا خطبہ کے دوران دوسروں کو یہ کہنا کہ خاموش ہو جاؤ تو یہ لغو ہے یعنی منع ہے۔

لہذا وہ لوگ جو خطیب کے قریب (ہونے کی بنا پر اسے سن سکتے ہیں) ہیں ان پر خطبہ سننا واجب ہے اور جو دور ہیں ان پر خاموشی واجب ہے۔

(البدائع والصنائع، ج : 1، ص : 264)

خطبہ کے دوران بیٹھنے کا خاص طریقہ منقول نہیں ہے البتہ فتاوی عالمگیریہ میں لکھا ہے

يستحب ان يقعد فيها کما يقعد فی الصلوة.

(فتاوی عالمگيریه، ج : 1، ص : 148)

مستحب یہ ہے کہ سامعین خطبہ سننے کے دوران اس طرح بیٹھیں جیسا کہ نماز میں قعدہ پر بیٹھتے ہیں۔

کسی طرح بھی بیٹھ جائیں، جائز ہے کوئی خلل واقع نہیں ہوتا لیکن مستحب طریقہ یہ ہے کہ قعدہ کی مثل بیٹھیں۔

اسی طرح جو لوگ پہلے خطبہ میں ہاتھ باندھتے ہیں اور دوسرے میں رانوں پر رکھتے ہیں یہ بھی ممنوع نہیں ہے۔ بزرگوں سے منقول ہے کہ یہ زیادہ تر نماز کے مشابہ ہے۔ چونکہ عالمگیریہ ایک مستند کتاب ہے اور جامع فتوی ہے اس پر عمل ہوجائے تو بہتر ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان