جواب:
وہ خوش نصیب جن کے مشاہدے میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حسن بے حجاب صبح و شام آتا ہو اور آنکھیں ہر لمحہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دیدار سے ٹھنڈی ہوتی ہوں تو یہ سب دیکھ لینے کے بعد اگر وہ ایسے رحیم و کریم اور مہربان وحسین آقا کی عظمت کے قائل ہو جائیں تو کوئی بڑی بات نہیں، (اگرچہ ایک لحاظ سے یہ بڑی بات ہے کیونکہ بعض لوگ اتنے تنگ نظر، کدورت پسند اور حاسد ہوتے ہیں کہ سمندر کو بہتا اور سورج کو چمکتا دیکھ کر بھی اس کا انکار کر دیتے ہیں)۔ لیکن وہ غلام جو آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کیے بغیر انہیں اپنا محبوب اور ملجا و ماوٰی مان لیں، ان کی منفرد شانوں پر ایمان لے آئیں اور ان کے ارشادات مبارکہ کو حرزِ جان بنا لیں تو یہ بڑی بات ہی نہیں بلکہ ایمان کی یہ حالت بڑی تعجب خیز اور قابل رشک ہے۔ جیسا کہ درج ذیل حدیث مبارکہ میں ایمان کی عجیب تر حالت کی عکاسی کی گئی ہے۔ ایک دن صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کی جماعت سے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بڑا ایمان افروز سوال کیا:
اَيُّ الْخَلْقِ اَعْجَبُ اِلَيْکُمْ يْمَانًا؟
’’تمہارے نزدیک کس مخلوق کا ایمان عجیب ترین ہے؟‘‘
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کیا:
’’یا رسول اللہ! فرشتوں کا‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
وَمَالَهُمْ لَا يُؤْمِنُوْنَ وَهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ؟
’’وہ کیسے ایمان نہ لائیں جبکہ وہ اللہ کی حضوری میں ہوتے ہیں اور ہمہ وقت اس کی تسبیح و تہلیل میں مشغول رہتے ہیں۔‘‘
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کیا:
’’(یا رسول اللہ!) انبیاء اکرام کا۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
وَمَالَهُمْ لَا يُؤْمِنُوْنَ وَالْوَحْيُ يَنْزِلُ عَلَيْهِمْ؟
’’وہ کیسے ایمان نہیں لائیں گے جبکہ ان پر وحی اترتی ہے؟‘‘
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے (معصومیت بھرے انداز سے) عرض کیا:
’’(یا رسول اللہ!) پھر ہمارا ایمان عجیب تر ہو گا۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
وَمَالَکُمْ لَا تُؤْمِنُوْنَ وَ اَنَابَيْنَ اَظْهُرِکُمْ؟
’’کیا تم (اب بھی) ایمان نہ لاؤ گے جبکہ تمہارے سامنے ہر وقت میرا سراپا رہتا ہے؟‘‘
پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
اَلاَ! اِنَّ اَعْجَبَ الْخَلْقِ اِلَيَ يْمَانًا لَقَوْمٌ يَکُوْنُوْنَ مِنْ بَعْدِيْ يَجِدُوْنَ صُحُفًا فِيْهَا کِتَابٌ يُؤْمِنُوْنَ بِمَا فِيْهَا.
مشکوٰة المصابيح، باب ثواب هذه الامّه، 584
’’میرے نزدیک ساری کائنات میں سب سے عجیب (قابل رشک) ایمان ان لوگوں کا ہے جو تمہارے بعد ہوں گے۔ وہ صرف اوراق پر لکھی ہوئی کتاب دیکھیں گے اور اس پر ایمان لے آئیں گے۔‘‘
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر بن دیکھے ایمان لانے والے اور عشق کرنے والے ہر وقت حبیب خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دھیان ہی میں نہیں بلکہ محبوب کی نگاہوں میں رہتے ہیں اور اب نہیں بلکہ جب وہ ابھی پیدا بھی نہیں ہوئے تھے۔ اس لیے کہ آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آج سے چودہ سو سال پہلے فرما دیا کہ میرے وہ امتی جو بعد میں آئیں گے ان کا ایمان قابل رشک حد تک عجیب تر ہو گا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔