سورج کے طلوع اور غروب ہوتے وقت نماز پڑھنا کیسا ہے؟


سوال نمبر:912
سورج کے طلوع اور غروب ہوتے وقت نماز پڑھنا کیسا ہے؟ اگر کوئی شخص ان اوقات میں نماز پڑھ لے تو اس کے لیے کیا حکم ہے،کیا وہ نماز لوٹانی (قضا پڑنی) پڑھے گی یا نماز ہو جائے گی؟

  • سائل: محمد آصفمقام: اوکاڑہ
  • تاریخ اشاعت: 21 اپریل 2011ء

زمرہ: زکوۃ  |  نماز کی قضاء  |  نماز جنازہ

جواب:
فقہ حنفی کی معتبر کتاب ھدایہ شریف لکھا ہے :

لاتجوز الصلوة عند طلوع الشمس ولا عند قيامها فی الظهيرة ولا عند غروبها.

(هدايه، 1 : 54، 55)

سورج کے طلوع اور سورج کے استواء یعنی زوال کے وقت اور غروب کے وقت نماز جائز نہیں ہے۔ عامر بن عقبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :

قال ثلٰثة اوقات نهانا رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم ان نصلی وان نقبر فيها موتانا عند طلوع الشمس حتی ترتفع وعند زوالها حتی تزول وحين تضيف للغروب حتی تضرب.

فرمایا کہ تین اوقات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھنے اور میت کو دفنانے سے منع فرمایا:

  1. طلوع شمس کے وقت جب تک سورج اونچا نہ ہو جائے
  2. زوال شمس کے وقت جب تک سورج ڈھل نہ جائے
  3. غروب شمس کے وقت جب تک سورج غروب نہ ہوجائے

حدیث پاک سے ثابت ہوتا ہے کہ ان تین اوقات میں کسی قسم کی نماز پڑھنا جائز نہیں ہے، البتہ اس دن عصر کی نماز جائز ہے۔ باقی ان اوقات میں نماز جنازہ، سجدہ  تلاوت اور ہر قسم نماز پڑھنا جائز نہیں ہے۔

اگر کسی نے ان اوقات میں کوئی نماز پڑھی تو اس کی قضاء کرے۔ عصر کے وقت عصر کی نماز پڑھی ہو تو ہو گئی ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: صاحبزادہ بدر عالم جان