جواب:
انبیا کرام خصوصاً حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپکی امت کے اولیاء کرام
کے لیے مجازاً یہ الفاظ استعمال کرنا جائز ہے۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ اپنے چچا سیدنا حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی عزوہ احد میں شہادت پر اس قدر روئے کہ انہیں ساری زندگی اتنی شدت سے روتے نہیں دیکھا گیا۔ پھر حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کو مخاطب کر کے فرمانے لگے :
يا حمزة يا عم رسول الله اسد الله واسد رسوله يا حمزة يا فاعل الخيرات! يا حمزة ياکاشف الکربات يا ذاب عن وجه رسول الله.
(المواهب اللدينه، 1 : 212)
آپ نے دیکھا کہ آقا علیہ الصلوۃ والسلام اپنے وفات شدہ چچا سے فرما رہے ہیں یا کاشف الکربات (اے تکالیف کو دور کرنے والے)۔ اگر اس میں ذرہ برابر بھی شبہ شرک ہوتا تو آپ اس طرح نہ کرتے۔ معلوم ہوا کہ اللہ کے پیارے اور مقرب بندے قابل توسل ہیں۔
لہذا یہ جائز ہے لیکن خیال رہے کہ حقیقی مستعان فقط صرف اللہ ہی ہے اور اولیاء کرام فقط وسیلہ ہے۔
مزید تفصیل کے لیے آپ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی کتاب مسئلہ استغاثہ اور اس کی شرعی حیثیت کا مطالعہ فرمائیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔