جواب:
اللہ رب العزت نے ایمان کے حوالے سے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا:
مَّثَلُ الَّذِينَ كَفَرُواْ بِرَبِّهِمْ أَعْمَالُهُمْ كَرَمَادٍ اشْتَدَّتْ بِهِ الرِّيحُ فِي يَوْمٍ عَاصِفٍ لاَّ يَقْدِرُونَ مِمَّا كَسَبُواْ عَلَى شَيْءٍ ذَلِكَ هُوَ الضَّلاَلُ الْبَعِيدُO
ابراهيم، 14 : 18
’’جن لوگوں نے اپنے رب سے کفر کیا ان کی مثال یہ ہے کہ ان کے اعمال (اس) راکھ کی مانند ہیں جس پر تیز آندھی کے دن سخت ہوا کا جھونکا آ گیا، وہ ان (اعمال) میں سے جو انہوں نے کمائے تھے کسی چیز پر قابو نہیں پا سکیں گے، یہی بہت دور کی گمراہی ہے۔‘‘
اس آیت کریمہ میں ایمان سے محروم لوگوں کے اچھے اعمال کی مثال یہ بیان فرمائی کہ جیسے راکھ کا ڈھیر ہو اور تیز آندھی چلے اور اس کو اڑا کر لے جائے۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک ایمان کے بغیر کیے گئے اچھے اعمال کی کوئی قدر و منزلت نہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔