کیا پاکستان کے اسلامی بنکوں میں پیسہ دے کر منافع کمانا جائز ہے


سوال نمبر:6200
کیا پاکستان کے اسلامی بنکوں میں پیسہ رکھنا اور ان کا منافع لینا جائز ہے جیسے میزان بنک، یو بی ایل، الامین اور اے بی ایل کا اعتبار

  • سائل: حافظ محمد شوکت عثمانمقام: خوشاب
  • تاریخ اشاعت: 16 جولائی 2025ء

زمرہ: بینکاری

جواب:

اسلامی بینکاری موجودہ دور میں سودی نظام کا شرعی متبادل ہے، جو قرآن و سنت کے اصولوں کے مطابق مالیاتی لین دین کو منظم کرتی ہے۔ اسلامی بینک سود سے مکمل اجتناب کرتے ہوئے ایسے معاہدات پر کام کرتے ہیں جن کی بنیاد شرعی اصول جیسے مرابحہ (منافع کے ساتھ خرید و فروخت)، اجارہ (اجرت پر دینا)، مضاربہ (منافع میں شراکت) اور مشارکہ (شراکت داری) پر ہوتی ہے۔ ان بینکوں میں مستند علمائے کرام پر مشتمل شریعہ بورڈ موجود ہوتا ہے، جو ہر اسکیم اور معاہدے کو اسلامی اصولوں کی روشنی میں جانچ کر اس کی نگرانی کرتا ہے۔ اس لیے ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ سودی بینکاری سے بچتے ہوئے اسلامی بینکوں کی طرف رجوع کرے تاکہ اس کا مال حلال ذرائع سے محفوظ ہو اور وہ شریعت کے مطابق مالی زندگی گزار سکے۔ لہٰذا آپ پاکستان میں موجود اسلامی بینکوں میں پیسہ رکھ کر اس پر منافع لے سکتے ہیں کیونکہ اسلامی بینکوں میں شرعی اصولوں کے مطابق منافع دیا جاتا ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔