کیا سنن و نوافل میں‌ بالجہر قرات کی جاسکتی ہے؟


سوال نمبر:5075
السلام علیکم! مفتی صاحب کیا نمازوں کی سنن و نوافل میں‌ اونچی آواز میں قرات کی جاسکتی ہے؟ میں‌ حافظ‌ ہوں‌ اور مجھے قاری صاحب کہتے ہیں‌ کہ تم نماز کی سنتیں‌ ادا کرتے ہوئے دوہرائی کیا کرو۔ مگر جب دو سنتوں میں‌ ایک سپارہ ختم کرنا ہو تو دھیان نماز کی بجائے منزل پر رہتا ہے۔ دوسرا یہ کہ اگر کوئی آیت بھول رہی ہو اور پوری نہ ہو رہی ہو تو کیا اسے چھوڑ کر اگلی آیت تلاوت کی جاسکتی ہے؟ اگر آیت رکوع میں یاد آئے کہ ایسے نہیں‌ تھی تو کیا سجدہ سہو واجب ہوتا ہے؟

  • سائل: مشتاق اعوانمقام: لاہور
  • تاریخ اشاعت: 12 اکتوبر 2018ء

زمرہ: نماز کی سنتیں  |  نفلی نمازیں

جواب:

آپ کے سوالات کے جوابات بالترتیب درج ذیل ہیں:

1۔ رات کی نمازوں میں سنن و نوافل کے ادائیگی کے دوران قدرے بلند آواز میں تلاوت کی جاسکتی ہے یعنی آپ مغرب و عشاء کی سنن و نوافل اور فجر کی سنتیں ادا کرتے ہوئے منزل کی دوہرائی کر سکتے ہیں۔ دو رکعات میں ایک پارہ مکمل کرنے کی بجائے ان تینوں نمازوں کی سنن و نوافل میں پارہ تقسیم کر لیں۔ اس طرح دوہرائی بھی اچھے طریقے سے ہو جائے گی اور تھکاوٹ بھی محسوس نہیں ہو گی۔ حضرت جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

اقْرَءُوا الْقُرْآنَ مَا ائْتَلَفَتْ عَلَيْهِ قُلُوبُكُمْ فَإِذَا اخْتَلَفْتُمْ فَقُومُوا عَنْهُ.

قرآن کریم اس وقت تک پڑھتے رہو جب تک تمہارے دل اس کے ساتھ لگے رہیں اور جب تم اکتاہٹ (تھکاوٹ) محسوس کرو تو اُسے پڑھنا چھوڑ دو۔

  1. بخاري، الصحيح ، كتاب فضائل القرآن، باب اقرؤوا القرآن ما ائتلفت عليه قلوبكم، 4: 1929، رقم: 4774، بيروت، لبنان: دار ابن كثير اليمامة
  2. مسلم، الصحيح، كتاب العلم، باب النهي عن أتباع متشابه القرآن والتحذير من متبعيه والنهي عن الاختلاف في القرآن، 4: 3053، رقم: 2667، بيروت، لبنان: دار احياء التراث العربي

2۔ اگر بقدرِ واجب آپ تلاوت کر چکے ہوں تو آیتِ مبارکہ بھولنے پر رکوع کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ اگر آیت بھولنے کی وجہ سے مکمل نہ ہو سکی اور اس کے بعد والی آیت کی تلاوت کر لی تو سجدہ سہو لازم نہیں۔ اسی طرح رکوع میں آیت یاد آ گئی اور ایک لمحے کے لیے ذہن میں دوہرا لی تو بھی سجدہ سہو نہیں ہوگا۔ سجدہ سہو کے بغیر بھی نماز درست ہوگی۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری