جواب:
سحری کھانا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سحری کھانے کا حکم دیا اور اس کے فضائل وبرکات بھی بیان فرمائے۔ حدیث مبارکہ:
تَسَحَّرُوا فَإِنَّ فِي السَّحُورِ بَرَكَةً
سحری کھایا کرو کیونکہ سحری میں برکت ہے۔
نیز فرمایا:
فَصْلُ مَا بَيْنَ صِيَامِنَا وَصِيَامِ أَهْلِ الْكِتَابِ أَكْلَةُ السَّحَرِ.
ہمارے اور اہل کتاب کے روزے میں فرق صرف سحری کھانے کا ہے۔
درج بالا احادیث سے ظاہرتا ہے کہ سحری کرنا عبادت اور باعثِ برکت و ثواب ہے۔ البتہ اگر کوئی شخص سحری کے وقت بیدار نہیں ہوسکا یا با امرِ مجبوری سحری کا اہتمام نہیں کر سکا تو سحری کھائے بغیر بھی روزہ رکھ سکتا ہے۔ سحری کھائے بغیر روزہ درست ہوگا، مگر سحری کی برکت اور اجر و ثواب سے محرومی رہے گی۔ اس لیے جان بوجھ کر سحری ترک کرنا اہل کتاب کی مشابہت ہونے کے سبب جائز نہیں ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔