اگر دانتوں سے خون نکل آئے تو کیا وضو ٹوٹ جاتا ہے؟


سوال نمبر:4866
السلام علیکم! اگر نماز پڑھتے ہوئے پہلی، دوسری، تیسری رکعت میں وضو ٹوٹ جائے تو وضو کرنے کے بعد نماز کو شروع سے پڑھا جائے یا جہاں سے نماز ٹوٹی تھی وہیں سے شروع کرسکتے ہیں۔ اگر وضو کرنے کے بعد دانتوں سے تھوڑا خون نکل آئے تو کیا وضو ٹوٹ جاتا ہے؟

  • سائل: ایاز محبوبمقام: ابوظہبی، متحدہ عرب امارات
  • تاریخ اشاعت: 23 مئی 2018ء

زمرہ: وضوء

جواب:

اگر کوئی شخص اکیلا نماز ادا کر رہا ہو تو دورانِ نماز وضو ٹوٹنے کی صورت میں بغیر کسی سے کلام کیے دوبارہ وضو کر کے وہیں سے نماز شروع کر سکتا ہے جہاں سے چھوڑی تھی۔ جبکہ باجماعت نماز ادا کرنے والا دوبارہ وضو کر کے جماعت کے ساتھ شامل ہو جائے‘ جو رکعات درمیان سے رہ جائے بعد میں مکمل کر لی جائیں۔ چنانچہ حضرت علی بن طلق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم نے فرمایا:

إِذَا فَسَا أَحَدُکُمْ فِي الصَّلَاةِ فَلْیَنْصَرِفْ فَلْیَتَوَضَّأْ وَلْیُعِدْ صَلَاتَهُ.

جب تم میں سے کسی کی نماز کے اندر ہوا خارج ہو جائے تو چھوڑ کر چلا جائے اور وضو کرکے دوبارہ نماز پڑھے۔

أبي داود، السنن، 1: 53، رقم: 205، بیروت: دار الفکر

اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

مَنْ أَصَابَهُ قَیْئٌ أَوْ رُعَافٌ أَوْ قَلَسٌ أَوْ مَذْیٌ فَلْیَنْصَرِفْ فَلْیَتَوَضَّأْ ثُمَّ لِیَبْنِ عَلَی صَلَاتِهِ وَهُوَ فِي ذَلِکَ لَا یَتَکَلَّمُ.

جسے نماز میں قے، نکسیر، یا مذی آ جائے وہ لوٹ کر وضو کرے اور جہاں نماز کو چھوڑا تھا وہیں سے شروع کر دے لیکن اس درمیان میں کلام نہ کرے۔

ابن ماجه، السنن، 1: 385، رقم: 1221، بیروت: دار الفکر

اگر دانتوں سے نکلنے والا خون تھوک پر غالب آ جائے تو وضو ٹوٹ جاتا ہے اور وضو دوبارہ کرنا لازم ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری