جواب:
قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا۔
بیشک اللہ اور ا س کے (سب) فرشتے نبیِ (مکرمّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجتے رہتے ہیں، اے ایمان والو! تم (بھی) اُن پر درود بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو۔
الْأَحْزَاب، 33: 56
اس آیتِ مبارکہ میں اہلِ ایمان کو دو حکم دیے گئے ہیں: (1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجو (2) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر خوب سلام بھیجا کرو۔ ہر وہ درودِ پاک جس سے ان دونوں احکام پر عمل ہو وہ باعثِ اجر و ثواب اور افضل و اعلیٰ ہے۔ درودِ ابراہیمی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز کے لیے خاص کیا ہے۔ نماز کے علاوہ درودِ ابراہیمی سمیت کوئی بھی درودِ پاک جس میں درود و سلام کے صیغے ہوں وہ پڑھا جا سکتا ہے۔ امام بدر الدین عینی نے اپنے لیے درج ذیل کلمات پسند کیے ہیں:
اللهم صلی علی سيدنا محمد و علی آله وصحبه مادامت اَزمنة و اوقات وسلم تسليما کثيرا.
اور دوسرا ہے:
اللهم صلی علی سيدنا محمد و علی آله وصحبه و بارک عليهم وعلی من تبع هديهم بتحيات مبارکات زاکيات.
(عمدة القاری، 25 : 203)
کسی بھی باجماعت نماز میں مقتدی سورہ فاتحہ پڑھے گا اور نہ کوئی اور سورت پڑھے گا۔ اس کی مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:
نماز میں امام کے پیچھے قرأت کرنے کا کیا حکم ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔