جواب:
حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
مَنْ غَسَّلَ مَيِّتًا فَكَتَمَ عَلَيْهِ غُفِرَ لَهُ أَرْبَعِينَ مَرَّةً، وَمَنْ كَفَّنَ مَيِّتًا كَسَاهُ اللهُ مِنْ سُنْدُسِ وَإِسْتَبْرَقِ الْجَنَّةِ، وَمَنْ حَفَرَ لِمَيِّتٍ فَأَجَنَّهُ فِيهِ أُجْرِيَ لَهُ مِنَ الْأَجْرِ كَأَجْرِ مَسْكَنٍ أَسْكُنُهُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ.
جو کسی میت کو غسل دے اور (کوئی بری چیز دیکھ کر) اس پر پردہ ڈالے تو اسے چالیس مرتبہ بخشا جاتا ہے، اور جو کسی میت کو کفن دے تو اللہ تعالیٰ اسے جنت کا سندس اور استبرق لباس پہنائے گا، اور جو میت کے لیے قبر کھودے اور اسے اس میں دفن کر دے تو اللہ تعالیٰ اسے اتنا اجر دیا جاتا ہے جیسے کوئی کسی کو گھر میں قیامت تک ٹھرائے۔
حاكم، المستدرك على الصحيحين، كتاب الجنائز، 1: 505، رقم: 1307، بيروت: دارالكتب العلمية
اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
مَنْ شَهِدَ الجَنَازَةَ حَتَّى يُصَلِّيَ، فَلَهُ قِيرَاطٌ، وَمَنْ شَهِدَ حَتَّى تُدْفَنَ كَانَ لَهُ قِيرَاطَانِ، قِيلَ: وَمَا القِيرَاطَانِ؟ قَالَ: مِثْلُ الجَبَلَيْنِ العَظِيمَيْنِ.
جو جنازے میں شامل ہوا اس کے لیے ایک قیراط ثواب ہے، اور جو (جنازے میں شامل ہوا اور) تدفین تک موجود رہا تو اس کے لیے دو قیراط ثواب ہے۔ پوچھا گیا کہ قیراط کیا ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: دو بڑے پہاڑوں جیسے ہیں۔
اس کے علاوہ دیگر روایات میں بھی جنازے اور تدفین میں شریک ہونے کی رغبت دلائی گئی ہے اور ان اعمال کی بہت زیادہ فضیلت بیان کی گئی ہے، تاہم ان امور سے کس قسم کے گناہ جھڑتے ہیں؟ ایسی کوئی مخصوص روایت ہماری نگاہ سے نہیں گزری جس میں جسم پر قبر کی مٹی لگنے سے کوئی خاص قسم کے گناہ جھڑنے کا ذکر ہو۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔