کیا ایس ایم ایس کے ذریعے دی گئی طلاق واقع ہوتی ہے؟


سوال نمبر:4651
السلام علیکم مفتی صاحب! میرا سوال یہ ہے کہ کیا ایس ایم ایس کے ذریعے دی گئی طلاق واقع ہوتی ہے؟ اگر شوہر نے میسج کیا کہ ’طلاق ہے‘ دوبارہ میسج کیا کہ ’طلاق ہے‘ پھر تیسرے میسج میں تین بار ’طلاق ہے‘ لکھا، کیا اس سے طلاق واقع ہوگئی؟ غصے کی طلاق کا کیا حکم ہے؟

  • سائل: ماریہ افتخارمقام: انتورب، بیلجیئم
  • تاریخ اشاعت: 11 جنوری 2018ء

زمرہ: جدید فقہی مسائل  |  طلاق

جواب:

اگر شوہر ہوش و حواس میں طلاق دے تو واقع ہو جاتی ہے، خواہ زبانی دی جائے‘ کاغذ پر لکھ کر دے یا ایس ایم ایس کے ذریعے ارسال کرے۔ ایس ایم ایس کے ذریعے دی گئی طلاق بھی اسی طرح معتبر ہے جس طرح زبانی دی گئی طلاق ہے۔ آپ کے مسئلہ میں شوہر نے طلاق کا لفظ تین بار بولا ہے۔ اگر اس نے یہ لفظ تاکید (stress/emphasis) کے لیے تین بار بولا ہے اور وہ حلفاً اس بات کا اقرار کرتا ہے تو شرعاً ایک طلاق واقع ہوئی ہے۔ اس صورت میں دورانِ عدت بغیر نکاح کے رجوع ہو سکتا ہے اور عدت کے بعد تجدیدِ نکاح کے ساتھ رجوع ہوگا۔ لیکن اگر اس تین بار الگ الگ طلاق کا ارادہ کیا تھا تو تین طلاق واقع ہو چکی ہیں اور آپ کا رجوع ممکن نہیں ہے۔

غصے کی حالت میں دی گئی طلاق کا حکم جاننے کے لیے ملاحظہ کیجیے:

کیا شدید غصے کی حالت میں طلاق کا پیغام (SMS) بھیجنے سے طلاق واقع ہوجائے گی؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی