جواب:
شریعتِ اسلامیہ اور عقلِ انسانی اس بات پر متفق ہیں ہر وہ عمل جس سے اپنی یا کسی دوسرے کی جان کو خطرہ ہو یا نقصان کا اندیشہ ہو اس کا ارتکاب ممنوع ہے۔ قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَلاَ تُلْقُواْ بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ.
اور اپنے ہی ہاتھوں خود کو ہلاکت میں نہ ڈالو۔
البقره، 2: 194
ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والا ایسے ہی جرم کا ارتکاب کر رہا ہوتا ہے جس میں اس کی اپنی جان جا سکتی ہے یا اس کی وجہ سے کسی دوسرے مسافر کا نقصان ہو سکتا ہے۔ اس لیے ٹریفک قوانین کی پاسداری ضروری ہے تاکہ سڑک ہر ایک کے لیے محفوظ رہے۔ ٹریفک قوانین کی خلاف وزی یا راستوں پر کوئی ایسی حرکت جو راہگیروں کی پریشانی کا باعث ہو‘ جیسے تیز رفتاری، سڑک پر ریس لگانا، خطرناک طریقہ سے اُورٹیک کرنا، بلاضرورت تیز ہارن بجانا، اشارہ توڑنا، غیرقانونی روکاوٹیں کھڑی کرنا، غیرقانونی سپیڈ بریکرز لگانا اور وَن ویلنگ وغیرہ قانوناً جرم اور شرعاً گناہ ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔