سوال نمبر:4621
السلام علیکم و رحمة اللہ! قبلہ مفتی صاحب ایک مسئلہ کا شرعی حکم عنایت فرمائیں۔ آج کل ہمارے علاقے میں 24 گھنٹے کے دوران بمشکل 2 گھنٹے گیس آتی ہے۔ اور وہ 2 گھنٹے بھی ایسے نہیں کہ جن میں کھانا مکمل پک سکے (یعنی گیس کا پریشر بہت کم ہوتا ہے)۔ اور ہر شخص اس قابل نہیں کہ وہ سلنڈر کا استعمال بھی کر سکے کہ آج کل سلنڈر گیس 150 روپے کلو ہے، ماہانہ 2 سے 3 ہزار کا خرچہ ہے۔ اس صورت میں کچھ لوگ ہیٹ گن کا استعمال کرتے ہیں۔ ہیٹ گن ایک کمپریسر کی طرح گیس کھینچ کر اس کا پریشر بڑھا دیتی ہے۔ کچھ تو اس کا استعمال فقط کھانا پکانے کی حد تک کرتے ہیں اور کچھ اس کو عام استعمال کرتے ہیں یعنی ہیٹر، گیزر وغیرہ سب اسی پر سارا دن چلتے ہیں۔ حالانکہ حکومت کی طرف سے بھی اس پر پابندی ہے۔
اس کے بارے میں راہنمائی فرما دیں کہ آیا کہ یہ کسی صورت میں الضرورات تبیح المحضورات کے تحت جائز ہو سکتی ہے؟ اگر جائز ہو گی تو اس کی دلیل اور جواز کی حد کیا ہو گی؟ یا یہ کسی صورت جائز نہیں ہے؟ اگر جواز کی کوئی صورت نہیں ہے تو اس کا استعمال کرنے والے حرام کے مرتکب ہیں یا حرام سے نچلے درجے پر گناہگار ہیں؟ براہ کرم شرعی راہنمائی عطا فرمائیں۔
- سائل: محمد احمد رضامقام: رحیم یار خان
- تاریخ اشاعت: 11 جنوری 2018ء
جواب:
گیس پریشر میں اضافے کے لیے ہیٹ گن اور کمپریسرز کا استعمال نہ صرف غیر قانونی
ہے بلکہ نقصان دہ بھی ہے۔ اگر ہیٹ گن کا استعمال کنندہ دوسروں کے حصے کی گیس چھین رہا
ہے تو ان کو حق سے محروم کرنے کے سبب گنہگار ہے۔ کھانا بنانے کے لیے دوسروں کا حق مارنے کی بجائے متبادل طریقے اختیار کیے جائیں یا کھانا اس وقت بنا لیا جائے جب گیس کا پریشر بہتر ہو۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔