’تم مجھ پر حرام ہو‘ کہنے سے طلاق واقع ہوتی ہے؟


سوال نمبر:4511
اسلام و علیکم! جناب میرا سوال یہ ہے کہ اگر شوہر بیوی سے کہے کہ "تم مجھ پر حرام ہو۔" تو کیا اس سے طلاق بائین واقع ہو جائے گی؟ اور کیا تجدید نکاح کی ضرورت ہے؟

  • سائل: طارق جاویدمقام: پشار، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 21 نومبر 2017ء

زمرہ: طلاق  |  طلاق کنایہ

جواب:

اگر شوہر نے طلاق کی نیت سے اپنی بیوی سے کہا کہ ’تم مجھ پر حرام ہو‘ یا علیحدگی کی بات ہو رہی تھی اور شوہر نے یہ جملہ کہا تو اس سے طلاق بائن واقع ہوگئی ہے، رجوع کے لیے تجدیدِ نکاح (نیا نکاح) کرنا ضروری ہے۔

اگر شوہر نے اس جملے سے ایلاء کی نیت کی تھی یعنی بیوی سے قربت کو اپنے اوپر حرام کیاتو ازدواجی تعلق بحال کرنے کے لیے قسم کا کفارہ ادا کرے گا۔ قسم کا کفارہ ادا کر دے۔ جو دس مسکینوں/ فقیروں کو متوسط درجہ کا کھانا کھلانا یا ان کو کپڑے دینا، غلام یا لونڈی کو آزاد کرنا جبکہ یہ سہولت آج کل موجود نہیں ہے۔ اگر پہلی تینوں چیزیں دستیاب نہ ہوں تومسلسل تین دن کے روزے رکھنا ہے۔ ایلاء کی صورت میں اگر شوہر چار ماہ تک بیوی سے صحبت یا صلح و رجوع نہیں‌ کرتا تو طلاق بائن واقع ہوجائے گی اور رجوع کے لیے تجدیدِ نکاح‌ ضروری ہوگا۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

لِلَّذِينَ يُؤْلُونَ مِنْ نِسَائِهِمْ تَرَبُّصُ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ فَإِنْ فَاءُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌo وَإِنْ عَزَمُوا الطَّلَاقَ فَإِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌo

اور ان لوگوں کے لیے جو اپنی بیویوں کے قریب نہ جانے کی قسم کھالیں چار ماہ کی مہلت ہے پس اگر وہ (اس مدت میں) رجوع کر لیں تو بے شک اﷲ بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔ اور اگر انہوں نے طلاق کا پختہ ارادہ کر لیا ہو تو بے شک اﷲ خوب سننے والا جاننے والا ہے۔

البقرة، 2: 226، 227

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: محمد شبیر قادری